منگل کو صبح سویرے اسرائیل نے نسبتاً پرسکون مدت کے بعد غزہ کی پٹی پر اپنے حملے دوبارہ شروع کردیے ہیں۔ پٹی کے متعدد علاقوں پر شدید فضائی حملے کیے ہیں۔ آج جمعرات کے حملوں میں مزید 71 فلسطینیوں کو جاں بحق کردیا گیا ہے۔ غزہ میں سول ڈیفنس نے اعلان کیا کہ اسرائیل کی جانب سے دوبارہ فضائی بمباری شروع کرنے کے بعد سے غزہ کی پٹی میں اسرائیلی جنگی طیاروں کے فضائی حملوں کے نتیجے میں منگل کو ساڑھے چار سو اور بدھ کے روز 70 کے زیادہ افراد جاں بحق ہوگئے ہیں۔ سات اکتوبر 2023 کے بعد سے جاں بحق ہونے والے فلسطینیوں کی تعداد 49547 ہوگئی ہے۔
•••دوبارہ حملوں کی وجہ کیا ہے؟
اب سوال یہ ہے کہ اس اچانک تیز حملوں کا راز کیا ہے؟ اور یہ حملے اسی وقت کیوں شروع کیے گئے؟۔ مصری فوجی اور سٹریٹجک ماہر میجر جنرل اسٹاف احمد الشاذلی نے بتایا ہے کہ اس وقت جو کچھ ہورہا ہے، اس کی وجہ نیتن یاہو اور ان کی متزلزل حکومت کے داخلی سلامتی کے وزیر بن گویر کے جانے کے بعد پیدا ہونے والے اندرونی مسائل اور دباؤ ہے۔ ساتھ ہی وزیر خزانہ سموٹریچ کی جانب سے یہ خطرہ بھی تھا کہ جنگ دوبارہ شروع نہ کی جاتی تو وہ استعفی دے کر حکومت کو ہٹانے کے لیے تیار ہوجاتے۔ انہوں نے مزید کہا کہ یہ نیتن یاہو کے لیے ایک ڈراؤنا خواب تھا کیونکہ اس سے وہ سب کچھ کچھ کھو دیتے۔
اسرائیلی یرغمالیوں کی بازیابی میں ناکامی اور شن بیٹ کے سربراہ کو برطرف کرنے کے اپنے حالیہ فیصلے کی وجہ سے بھی نیتن یاہو پر دباؤ تھا۔ انہیں بدعنوانی اور رشوت ستانی کے الزام میں مقدمہ کا سامنا تھا۔ مصری ماہر نے مزید کہا کہ اس سب کے لیے نیتن یاہو کو لڑائی میں واپس آنے، اپنے اردگرد کے حالات کو تبدیل کرنے، اور دباؤ کو کم کرنے کے علاوہ کوئی راستہ نہیں ملا۔ دوبارہ حملوں کے بعد بین گویر کی حکومت میں واپسی اور نیتن یاہو اور اتحادی حکومت کی پوزیشن پھر مضبوط ہوگئی ہے۔