نئی دہلی :
جموں وکشمیر کے رہنماؤں کے ساتھ مرکز کی بات چیت کا ایجنڈا کیا ہوگا اور مرکز کا رویہ کیا ہوگا اس بارے میں طرح طرح کی قیاس آرائیاں کی جارہی ہیں۔ اس سے پہلے یہ سمجھا جاتا تھا کہ مرکز گپکر اتحاد کے رہنماؤں سے آرٹیکل 370 کی بحالی کے بارے میں بات چیت کرے گا ، لیکن یہ سمجھا جارہا ہے کہ فی الحال اس پر کوئی بات چیت نہیں ہوگی۔
فی الحال مرکزی حکومت کا پورا زور اسمبلی حلقوں کی حد بندی پر ہوگا ، یعنی اسمبلی حلقوں کی حد بندی پھر سے کی جانی چاہئے۔
این ڈی ٹی وی نے ذرائع کے حوالے سے بتایا ہے کہ حکومت جموں و کشمیر کوپھر سے ریاست کا درجہ دینے پر غور وخوض کر سکتی ہے، لیکن اسے اس کے لیے پارلیمنٹ سے اجازت لینی ہوگی۔ وہ فی الحال اس پر بھی بات کرنا نہیں چاہتی ہے ۔
اس لئے مرکز یہ چاہتا ہے کہ فی الحال حد بندی پر بات کی جائے اور اس ذریعہ جموں وکشمیر میں سیاسی عمل شرع کیا جاناچاہئے اور سیاسی طور پر حاشیہ پر پڑی سیاسی جماعتوں کو قومی دھارے کی سیاست میں لایا جائے تاکہ آگے کی بات چیت کا راستہ صاف ہو۔ لیکن حکومت آرٹیکل 370 کی بحالی پرفی الحال کوئی بات کرنا نہیں چاہتی ہے ۔ حد بندی کے عمل کے تحت جموں و کشمیر کے ہر اسمبلی حلقہ کی حد کا دوبارہ تعین کیا جائے گا۔
اجلاس میں کیا ہوگا؟
حد بندی کمیشن کا قیام گذشتہ سال ریٹائرڈ جج جسٹس رنجنا پرکاش دیسائی کی سربراہی میں کیا گیا تھا۔ انہوں نے تمام ضلع کمشنروں کو ایک خط لکھ کر ان سے بنیادی معلومات طلب کی ہے۔
بتادیں کہ جموں و کشمیر کی آٹھ سیاسی جماعتوں کے رہنماؤں کو 24 جون کو دہلی میں ہونے والے اجلاس میں مدعو کیا گیا ہے۔ اس میں وزیر اعظم نریندر مودی بھی موجود رہیں گے ۔ 5 اگست 2019 کو جموں وکشمیر کا خصوصی درجہ ختم کئے جانے کے بعد کشمیر کے لیڈروں سے وزیر اعظم کی پہلی ملاقات ہوگی ۔
سمجھا جاتا ہے کہ وزیر اعظم 24 جون کو ہونے والے اجلاس میں ان رہنماؤں پر زور دیں گے کہ وہ حد بندی کے عمل میں حصہ لیں اور اسے مکمل کریں۔
مبصرین کا کہنا ہے کہ اس اجلاس کا مقصد عالمی برادری کو یہ پیغام دینا بھی ہے کہ بھارتی حکومت کشمیری عوام سے بات کر رہی ہے اور انہیں قومی دھارے میں لانے کی کوشش کی جارہی ہے۔