کانپور: مسجدوں میں مندروں کی تلاش کے ساتھ اب نیا شگوفہ چھوڑا گیا انڈیا ٹی وی میں گیانیندرشکلا کی رپورٹ کے مطابق کانپور کی میئر صاحبہ مسلم اکثریتی علاقوں میں مندر تلاشی کی مہم پر نکل پڑی ہیں ان کے ساتھ پولیس فورس بھی چلتی ہے . کانپور کی میئر اور بی جے پی کی سینئر لیڈر پرمیلا پانڈے لاپتہ مندروں کی تلاش میں پولیس کے ساتھ سڑک پر نکل پڑی ہیں۔ پرمیلا، ہیلمٹ پہنے، تباہ شدہ مندروں کو تلاش کر رہی ہیں۔ اس دوران پولیس کی بڑی تعداد بھی ان کے ساتھ ہے۔ وہ پرانے اور بند مندروں کی ڈھونڈ رہی ہیں تاکہ ان کی تزئین و آرائش کی جا سکے۔ ایک جگہ کے بارے میں میئر پرمیلا پانڈے نے کہا کہ یہ جگہ سنار گلی کہلاتی ہے۔ یہاں اگروال برادری کے لوگ رہتے تھے۔ ان کا دعویٰ ہے کہ یہاں ہر 10 گھروں کے بعد ایک مندر اور کنواں ہوا کرتا تھا۔ جو اب نہیں ہے۔ مندر ہیں تو مورتیاں کہاں گئیں؟ ان کا خیال ہے کہ کوئی بھی مذہبی طبقہ ہو، مندر ہے تو اس کی حفاظت کرنا وہاں کے لوگوں کا فرض ہے۔ اب یہاں کوئی مندر نہیں ہے۔ ان لوگوں کو یہاں سے نکالنا پڑے گا۔ اب یہاں دوبارہ پوجا ہو گی۔ معلومات کے مطابق میئر نے مسلم اکثریتی علاقے میں پانچ پرانے مندروں کا دورہ کیا۔ میئر نے کہا کہ یہاں رہنے والے تمام مذاہب کے لوگ ہمارے لیے برابر ہیں۔ ہمیں یہاں رہنے والوں سے کوئی پریشانی نہیں ہے۔ لیکن مزید خستہ حال مندروں کی مرمت کی جائے گی اور درشن اور پوجا شروع کی جائے گی۔
** مندر حساس علاقوں میں ہیں۔
کانپور میں کئی ایسے مندر ہیں جو بہت دنوں سے بند پڑے ہیں جن پر ماضی کی دھول کی تہہ برسوں سے اتنی گہری ہو چکی ہے کہ کانپور انتظامیہ کو اسے ہٹانے کے لیے سڑک پر آنا پڑا ہے۔ ستم ظریفی یہ ہے کہ ان میں سے زیادہ تر مندر مسلم اکثریتی علاقوں کے ساتھ ساتھ شہر کے حساس علاقوں میں واقع ہیں۔ اس سے پہلے، میئر کانپور کے سیسماؤ میں نالے پر تجاوزات ہٹانے کو لے کر سرخیوں میں تھے۔ اس دوران ان کی ایس پی ایم ایل اے سے بحث بھی ہوئی۔ اس بحث کی ویڈیو بھی سوشل میڈیا پر وائرل ہوگئی۔