نیویا رک :
بھارت میں کورونا پازیٹیو کیس اور اس سے مرنے والوں کی تعداد کم درج ہونے کے جو الزام لگائے جارہے ہیں ، اس پر ’نیویارک ٹائمز ‘ نے ایک رپورٹ شائع کی ہے۔ اس نے کئی سروے اور انفیکشن کے درج کئے گئے اعدادوشمار کی تشخیص کی بنیاد پر کہاہے کہ بھارت میں سرکاری طور پر جو تقریباً 3 لاکھ اموات بتائی جارہی ہیں وہ دراصل 6 لاکھ سے لے کر 42 لاکھ کے درمیان ہوں گی۔ بہرحال نیویارک ٹائمز نے اس کاتجزیہ کیسے کیا؟
اگر آپ یہ سوچ رہے ہیں کہ گنگا کنارے پانی میںلاشیں تیرتی ہوئیں دیکھ کر یا ریت میں دبائی گئی لاشوں یا شمشان ، قبرستان میں لاشوں کی تعداد کی بنیاد پر یہ تشخیصکی گئی ہوگی تو آپ غلط ہے۔ اس تجزیہ کو اسٹاک ہوم یونیورسٹی ، مڈل سیکس یونیورسٹی آف لندن، بوکونی یونیورسٹی ، یونیورسٹی آف مشی گن ، کیمبرج یونیورسٹی اور کولمبیا یونیورسٹی جیسے اداروں کے ماہرین نے تیار کیا ہے۔
نیو یارک ٹائمز کا تجزیہ بھارت میں محکمہ صحت کے ذریعہ جاری کئے گئے اعدادوشمار کا بھی استعمال کرتا ہے ، لیکن سب سے اہم طور پر اس نے سیرو سروے کی رپورٹ کو بنیاد بنایا ہے ۔ اس نے بھارت میں کرائے گئے تین سیرو سروے یعنی ملک بھر میں اینٹی باڈی ٹیسٹ کے نتائج کا استعمال کیا ہے ۔
سیرو سروے میں وہ لوگ شامل ہوتے ہیں جن کا کورونا ٹیسٹ نہیں کیا گیا ہو یعنی جس کو یہ معلوم نہیں ہو کہ اسے کبھی کورونا ہوا تھا یا نہیں ۔ ایسے لوگوں کا سیمپل لیا جاتاہے اور دیکھا جاتا ہے کہ کورونا انفیکشن سے لڑنے کے لیے تیار ہونے والی اینٹی باڈی اس شخص میں بنی ہے یا نہیں۔ اسی بنیاد پر سیمپل لئے گئے لوگوں میں سے جتنے لوگوں میں وہ اینٹی باڈی ملتی ہے اس سے اس کا فیصد نکالا جاتا ہے ۔ مثال کے طور پر اگر ملک بھر میں 100 لوگوں کے سیمپل لئےگئے اور 50 لوگوں میں اینٹی باڈی پائی گئی تو کہا جاتا ہے کہ 50 فیصدی آبادی کورونا پازیٹیو ہوچکی ہے ۔
اس سیرو سروے کی بنیاد پر یہتشخیص کی گئی تھی کہ ہندوستان میں اصل تعداد سے کتنے زیادہ لوگ انفیکشن سے متاثرہوئے ہوں گے۔