نئی دہلی: 17دسمبر (آر کے بیورو) بہار کے وزیرِ اعلیٰ نتیش کمار پیر کے روز ایک مسلم ڈاکٹر کا حجاب کھینچنے کے واقعے کے بعد تنازع میں گھِر گئے ہیں۔ ملک اور بیرون ملک اس واقعے پر سخت تنقید ہو رہی ہے اور ان سے استعفیٰ کا مطالبہ کیا جا رہا ہے۔ایک وائرل ویڈیو میں دیکھا جا سکتا ہے کہ پٹنہ میں ایک سرکاری تقریب کے دوران بہار کے وزیر اعلیٰ نتیش کمار تقرری نامہ دیتے ہوئے ایک مسلم خاتون ڈاکٹر کے چہرے سے حجاب کھینچ رہے ہیں۔ نتیش کمار کے پیچھے بہار کے نائب وزیرِ اعلیٰ سمراٹ چودھری کھڑے ہیں اور ویڈیو میں وہ وزیرِ اعلیٰ کو ایسا کرنے سے روکتے ہوئے نظر آتے ہیں۔ تاہم بہار کے وزیرِ صحت منگل پانڈے کے ساتھ وزیرِ اعلیٰ کے پرنسپل سیکریٹری دیپک کمار کو ہنستے ہوئے دیکھا جا سکتا ہےوائرل ویڈیو میں یہ بھی دیکھا جا سکتا ہے کہ جب حجاب میں ملبوس نومنتخب ڈاکٹر تقرری نامہ لینے آئیں تو 75 سالہ وزیرِ اعلیٰ نے پوچھا، ”یہ کیا ہے؟‘‘ اس کے بعد اسٹیج پر کھڑے نتیش کمار تھوڑا جھکے اور حجاب نیچے کھینچا۔
نتیش کمار کی اس حرکت پر بھارت میں اپوزیشن جماعتوں اور مسلم تنظیموں نے سخت ناراضگی کا اظہار کیا اور ان سے استعفیٰ کا مطالبہ کیا ہے۔ اپوزیشن جماعتیں نتیش کمار کو”ذہنی طور پر غیر مستحکم‘‘ قرار دے رہی ہیں
اب تک کی خبر کے مطابق آر جے ڈی،کا گریس اور مجلس اتحاد المسلمین نے اس واقعے پر سخت احتجاج کیا ہے حتی کہ سابق فل ایکٹرز اور دنگل گرل کے نام سے معروف زارا وسیم نے نتیش کمار کے عمل پر اپنے غصے کا اظہار کرتے ہوئے ان سے ”بلا شرط معافی‘‘ کا مطالبہ کیا اور کہا کہ کسی عورت کی حیا اور وقار کوئی ایسی چیز نہیں جس کے ساتھ اس طرح کھیلا جائے۔انہوں نے مزید لکھا، ”طاقت کسی کو حدود پامال کرنے کی اجازت نہیں دیتی، نتیش کمار کو اس خاتون سے بلا شرط معافی مانگنی چاہیے۔‘‘بہار کے معروف صحافی محمد سمیع احمد نے پٹنہ سے فون پر ڈی ڈبلیو سے بات کرتے ہوئے کہا کہ یوں تو نتیش کمار کے ذہنی توازن کے متعلق ایک عرصے سے چہ مگوئیاں ہو رہی ہیں، لیکن ان کا سرکاری میڈیکل بلیٹن کبھی جاری نہیں ہوا۔
اس پورے قضیہ میں بہتار کی مسلم جماعتوں کے نمائندوں،لیڈروں،مسلم ممبران اسمبلی اور خودجنتادل یو کی حمایت کرنے والے علما،نتءش سے حال ہی میں وقف تحریک کے دوران اپنی این جی او کے لیے زمین لینے والے ،مسلم پرسنل لا بورڈ سے وابستہ حضرات کی جانب سے پراسرار خاموشی پر بہار کے مسلمانوں میں حیرت اور افسوس کا اظہار کیا جارہا ہے – ایک وزیر اعلی کے ذریعے مسلم خاتون کا نواں کھینچنا سنگین اشاروں کی طرف لے جاتا ہے ـ اگر یہ غیر ارادہ حرکت ہے تو اس کی وضاحت ہونی چاہیے تھی ،
گرچہ ایک طبقہ کا یہ بھی خیال ہے کہ جس خاتون کو نوکری دی گئی اسے اپنا چہرہ کھلا رکھنا چاہیے تھا تاکہ شناخت ہوسکے اور اس دلیل میں وزن بھی ہے ،مگر نتیش بابو نے نقاب ہٹانے کا جو طریقہ اختیار کیا وہ کسی طرح سے قابل قبول یہ ان لوگوں کو حوصلہ دے گا جو اسکول سے سڑک تک نقاب کے خلاف ہیں ـاور ایسے واقعات کا ایک نیا سلسلہ شروع ہونے کا خدشہ خارج از امکان نہیں اس لیے احتجاج درج کرانا ضروری ہے








