لکھنؤ:9جنوری ،یوپی سرکار گڑھے مردے اکھاڑنے جارہی ہے ـخبر کے مطابق سنبھل میں 1978 کے فسادات کی بند فائل کو دوبارہ کھولنے اور تحقیقات شروع کرنے کی کوششیں شروع ہوگئی ہیں۔ یہ فیصلہ وزیر اعلی یوگی آدتیہ ناتھ کے اسمبلی میں دیے گئے بیان کے بعد لیا گیا ہے۔
جن ستہ کے مطابق اتر پردیش کی یوگی حکومت کا ماننا ہے کہ تحقیقات میں ہندوؤں کے ساتھ بہت زیادہ امتیازی سلوک کیا گیا۔ اب حکومت نے فسادات کی فائل کو دوبارہ کھولنے کا حکم دیا ہے۔ اس معاملے میں محکمہ داخلہ نے سنبھل کے ضلع مجسٹریٹ اور پولیس سپرنٹنڈنٹ کو خط بھیجا ہے۔ سنبھل انتظامیہ اور پولیس مل کر 47 سال پہلے ہوئے فسادات کی دوبارہ تحقیقات کریں گے اور ایک ہفتہ کے اندر تحقیقاتی رپورٹ پیش کریں گے۔
یہ بڑا فیصلہ یوپی اسمبلی میں سی ایم یوگی کے بیان کے بعد لیا گیا ہے۔ سنبھل میں 29 مارچ 1978 کو فسادات پھوٹ پڑے تھے۔ یہ فساد ایک یا دو دن تک نہیں چلا بلکہ کئی دنوں تک جاری رہا ، پولیس نے پورے علاقے میں کرفیو نافذ کر دیا تھا۔ اس تشدد میں 184 لوگوں کی جانیں گئیں۔ اس میں تقریباً 169 کیس درج کیے گئے تھے بہرحال مرادآباد کے کمشنر نے سنبھل کے ڈی ایم سے کیس سے متعلق تمام دستاویزات حاصل کر لیے ہیں۔ اس کے علاوہ کمشنر نے اس معاملے میں آج میٹنگ بھی طلب کی ہے۔ کمشنر کا کہنا ہے کہ اس سطح پر غلطی ہوئی ہے۔ یہ جاننے کے لیے فسادات سے متعلق فائلیں طلب کی گئی ہیں۔ فساد کیس میں کتنی بار گواہ پیش ہوئے؟ عدالتی وارنٹ کی کیا حیثیت ہے؟ شواہد اکٹھے کرنے میں کس سطح پر غفلت برتی گئی؟ فائلوں کا جائزہ لینے کے بعد ہی مزید اقدامات کیے جائیں گے۔