راشٹریہ سویم سیوک سنگھ کے سرسنگھ چالک موہن بھاگوت نے ناگپور میں منعقدہ کتھالے کل کانفرنس میں ہندوستان کی آبادی کے حوالے سے اپنے خیالات پیش کئے۔ اس دوران انہوں نے کہا کہ آبادی میں کمی معاشرے کے لیے تشویشناک ہے۔ بھاگوت نے یہ بھی کہا کہ اگر آبادی میں اضافے کی شرح 2.1 سے کم ہو جائے تو سماج کا خاتمہ یقینی ہے اور اسے تباہ کرنے کے لیے کسی بیرونی طاقت کی ضرورت نہیں ہے۔موہن بھاگوت نے اس موضوع پر بات کرتے ہوئے کہا کہ سائنس کا ماننا ہے کہ اگر آبادی میں اضافے کی شرح 2.1 سے نیچے آجائے تو وہ معاشرہ خود بخود ختم ہو جاتا ہے۔ مثال دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اسی وجہ سے بہت سی زبانیں اور معاشرے ختم ہوئے۔ بھاگوت کے مطابق، ہندوستان کی آبادی کی پالیسی کا فیصلہ سال 2000 کے آس پاس کیا گیا تھا جس میں یہ واضح کیا گیا تھا کہ ملک کی آبادی میں اضافے کی شرح 2.1 ہونی چاہیے۔آبادی میں اضافے کی اہمیت پر زور دیتے ہوئے بھاگوت نے کہا کہ انسانی شرح پیدائش کو 1 پر نہیں رکھا جا سکتا، اس لیے کم از کم 2 یا 3 بچے پیدا ہونے چاہئیں۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ آبادی میں اضافے کی درست شرح کو برقرار رکھنا ملک کے مستقبل کے لیے اہم ہے۔ ان کا یہ بیان معاشرے میں آبادی کی پالیسی کے بارے میں آگاہی بڑھانے کی کوشش ہے تاکہ آنے والی نسلوں کے لیے ضروری وسائل کی دستیابی کو یقینی بنایا جا سکے۔ آبادی میں اضافے کی شرح میں کمی پر تشویش کا اظہار،سنگھ سربراہ نے اس خطاب کے ذریعے یہ پیغام دیا کہ آبادی کا متوازن اضافہ سماج کے استحکام اور ترقی کو یقینی بناتا ہے۔ آبادی میں اضافے کی شرح میں کمی نہ صرف معاشی بلکہ سماجی اور ثقافتی نقطہ نظر سے بھی نقصان دہ ہو سکتی ہے اور یہ ہمارے ملک کے مستقبل کو متاثر کر سکتی ہے۔