بہرائچ تشدد کانیا منظر نامےہ بہت تشویشناک ہے پہلے گرفتاری،پھرانکاؤنٹر اور اب بلڈوزر کی کارروائی کی جارہی ہے بہرائچ کے بعض ہندو متاثرین نے یہی مطالبہ کیا تھا،۔ خبر کے مطابق بہرائچ کے مہاراج گنج میں رام گوپال مشرا کا قتل کیے جانے کے بعد پیدا تشدد ابھی پوری طرح سے ختم بھی نہیں ہوا ہے، اور علاقہ کے تقریباً دو درجن گھروں کو توڑنے کا نوٹس انتظامیہ کے ذریعہ چسپاں کر دیا گیا ہے۔ رام گوپال کے قتل میں مبینہ طور پر شامل محمد سرفراز (ابن عبدالحمید) کا گھر بھی اس بلڈوزر کارروائی کی زد میں ہے
میڈیا رپورٹس کے مطابق مہسی علاقہ کے مہاراج گنج میں جمعہ کے روز پولیس اور انتظامیہ کی ٹیم پہنچی۔ انتظامیہ نے ان گھروں میں لال نشان لگائے جو مبینہ طور پر ناجائز قبضہ کر بنائے گئے تھے۔ محکمہ تعمیرات عامہ کی طرف سے سبھی نشان زد گھروں پر نوٹس چپکا دیے گئے ہیں جس میں گھر خالی کرنے کے لیے 3 دنوں کی مہلت دی گئی ہے
انتظامیہ کے ذریعہ سے جو خبریں سامنے آ رہی ہیں اس میں بتایا جا رہا ہے کہ 23 گھروں پر نوٹس چسپاں کیا گیا ہے۔ ان میں سے 20 گھر مسلمانوں کے ہیں اور 3 ہندوؤں کے ہیں۔ نوٹس میں کہا گیا ہے کہ خود سے تجاوزات نہ ہٹانے پر بلڈوزر چلا کر کارروائی کی جائے گی۔ بتایا جا رہا ہے کہ جن گھروں پر بلڈوزر کا خطرہ منڈلا رہا ہے، ان میں بہرائچ تشدد کے 5 ملزمین شامل ہیں۔