پاکستان کے وزیر خارجہ اسحاق ڈار نے کہا ہے کہ پاکستان غزہ امن فورس کا حصہ بننے کے لیے تیار ہے، اگر اس کا مینڈیٹ حماس کو غیر مسلح کرنا نہیں ہے۔سنیچر کو اسلام آباد میں نیوز کانفرنس کرتے ہوئے اسحاق ڈار کا کہنا تھا کہ پاکستان، اس حوالے سے ہونے والے ہر اجلاس میں صرف امن قائم کرنے (پیس کیپنگ فورس) کا لفظ استعمال کرتا رہا ہے۔ ہم نے امن کے نفاذ کے کسی عمل کا حصہ بننے کی پیشکش نہیں کی۔
اسحاق ڈار کا کہنا تھا کہ حماس کو غیر مسلح کرنا یا امن نافذ کرنا، فلسطینی اتھارتی کا کام ہو گا۔ ہم اُن کے ساتھ صرف امن برقرار رکھنے کے لیے تعاون کریں گے۔خیال رہے کہ گذشتہ ہفتے نیوز کانفرنس کرتے ہوئے امریکی وزیر خارجہ مارکو روبیو کا کہنا تھا کہ ‘اس (غزہ سٹیبلائزیشن فورس) کا حصہ بننے کی پیشکش یا کم از کم اس پر غور کے لیے پاکستان کے بہت مشکور ہیں۔’مارکو روبیو کا کہنا تھا کہ پاکستان اس حوالے سے ایک اہم ملک ہے، اگر وہ اس پر متفق ہو جاتے ہیں۔امریکی وزیر خارجہ کا مزید کہنا تھا کہ فورس کے مینڈیٹ، کمانڈ اور فنڈنگ کے معاملات پر اب بھی بحث جاری ہے۔
اُن کا کہنا تھا کہ اگلا مرحلہ بورڈ آف پیس اور فلسطینی ٹیکنو کریٹ گروپ کا قیام ہے، جو روزمرہ کی گورننس کے معاملات دیکھے گا۔مارکو روبیو کے بقول ‘جب یہ معاملہ طے پا جائے گا تو اس کے بعد میں سمجھتا ہوں کہ اس سے ہمیں سٹیبلائزیشن فورس کو مضبوط کرنے کی اجازت ملے گی، جس میں یہ بھی شامل ہے کہ اس کی ادائیگی کیسے کی جائے گی، ان کی مصروفیت کے اصول کیا ہیں، غیر فوجی معاملات میں ان کا کردار کیا ہو گا وغیرہ۔’مارکو روبیو کے بیان سے ایک روز قبل پاکستانی دفتر خارجہ کے ترجمان طاہر اندارابی نے کہا تھا کہ پاکستان نے اس فورس کے لیے اپنی فوج بھیجنے کا تاحال کوئی فیصلہ نہیں کیا۔گذشتہ ماہ بھی وزیر خارجہ اسحاق ڈار نے کہا تھا کہ غزہ میں قیامِ امن کے لیے مجوزہ انٹرنیشنل سٹیبلائزیشن فورس (آئی ایس ایف) میں شرکت کے لیے پاکستان اپنے فوجی بھجوانے کے لیے تیار ہے لیکن حماس کو غیر مسلح کرنے کے کام میں شامل نہیں ہو گا۔اسحاق ڈار کا کہنا تھا کہ پاکستان واضح کر چکا ہے کہ غزہ میں امن فوج کی تعیناتی کے منصوبے کو اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی منظوری حاصل ہونی چاہیے۔
غزہ میں حماس کو غیر مسلح کرنے کے حوالے سے آئی ایس ایف کے کردار کے بارے میں انھوں نے واضح کیا کہ دیگر اہم ممالک کی طرح پاکستان بھی اس کے لیے تیار نہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ یہ فلسطینی قانون نافذ کرنے والے اداروں کا کام ہے۔






