ممبئی :
ممبئی کی ایک اندھیری عدالت نے جامعہ ملیہ اسلامیہ کی طالبہ صفورا زرگر کے خلاف جارحانہ ٹویٹ کرنے کے معاملے میں فلم اداکارہ پائل روہتگی کے خلاف تحقیقات کا حکم دیا ہے۔عدالت نے پایا ہےکہ پائیل روہتگی کے ٹویٹس نے پہلی نظر میں مسلم خواتین اور پوری برادری کی توہین کی ہے۔ میٹرو پولیٹن مجسٹریٹ بھاگوت زیرپے نے اپنے حکم میں کہا ، "ہر شخص کو اپنے مذہب پر اعتقاد رکھنے کا حق ہے اور کسی کو بھی یہ حق نہیں ہے کہ وہ کسی دوسرے معاشرے کے رسوم و رواج کا مذاق اڑائے۔پائل روہتگی نے جون 2020 میں یہ ٹویٹس اس وقت کیں جب صفورا زرگر دہلی فسادات کے سلسلے میں جیل میں تھیں اور اس وقت وہ حاملہ بھی تھیں۔ صفورا جامعہ سے ایم۔فل کرچکی ہیں۔ کچھ عرصہ کے بعدصفورا کو انسانی بنیادوں پر ضمانت مل گئی تھی۔روہتگی نے اپنی ٹویٹس میںصفورا کے مذہب کو نشانہ بنایا تھا۔ اس معاملے میں ایڈووکیٹ علی کاشف خان دیشمکھ نے ممبئی کے امبولی پولیس اسٹیشن میں ایف آئی آر درج کروائی۔ لیکن جب پولیس نے اس معاملے پر کوئی دھیان نہیں لیا تھا تو انہوں نے گذشتہ سال دسمبر میں اندھیری کی عدالت سے رجوع کیا تھا۔وکیل علی نے اپنی درخواست میں کہا تھا کہ روہتگی کے ٹویٹس سے معاشرے میں مسلم برادری کے خلاف نفرت پھیل گئی ہے۔ انہوں نے الزام لگایا تھا کہ روہتگی کے ٹویٹس سے مسلم خواتین کی توہین ہوتی ہے اور اس کے لئے روہتگی کے خلاف مقدمہ درج کیا جانا چاہئے۔
30 مارچ کو عدالت نے سی آر پی سی کی دفعہ 202 کے تحت حکم دیا کہ پولیس 30 اپریل 2021 تک اس معاملے میں رپورٹ پیش کرے۔عدالت نے کہا کہ روہتگی کے ٹویٹس پر تکنیکی تحقیقات کروانے کی ضرورت ہے ، تاکہ ملزم کے خلاف کارروائی کی جاسکے اور اس طرح کی تفتیش صرف پولیس ہی کر سکتی ہے۔سماجی کارکن لہر سیٹھی نے بھی پائل روہتگی کے خلاف خواتین کے قومی کمیشن میں شکایت درج کروائی تھی۔ سیٹھی نے دہلی کی پٹیالہ عدالت میں روہتگی کے ٹویٹس کے خلاف بھی فوجداری مقدمہ درج کیا تھا۔پچھلے سال صفورا زرگر کے خلاف ٹویٹر پر انتہائی نفرت انگیز مہم چلائی گئی تھی اور یہ کسی بھی عورت کی عزت کے خلاف تھے۔