قطر میں اسرائیل اور حماس کے درمیان جنگ بندی اور قیدیوں کے تبادلے پر مذاکرات کی بحالی کے ساتھ ہی امریکی انتظامیہ نے غزہ کی پٹی کے لیے مستقبل کے پلان کا اعلان کردیا۔ امریکی وزیر خارجہ بلنکن نے جمعہ کو نیویارک ٹائمز کے ساتھ ایک انٹرویو میں کہا کہ ہم نے کئی شراکت داروں کے ساتھ غزہ جنگ کے بعد مستقبل کے منصوبے پر کام کیا ہے۔انہوں نے یہ بھی کہا کہ ہم نے خطے کے بہت سے ممالک، خاص طور پر عرب شراکت داروں کے ساتھ جنگ کے بعد کے منصوبے پر کام کرنے میں مہینوں گزارے ہیں۔ اگر ہمیں یہ موقع نہیں ملا کہ ہم جنگ بندی کے معاہدے کے ذریعے اس پر عمل درآمد شروع کرنے کی کوشش کریں تو اگلے دو ہفتوں میں ہم اس منصوبے کو ٹرمپ انتظامیہ کے حوالے کر دیں گے۔ ٹرمپ فیصلہ کر سکتے ہیں کہ اس معاہدے کو آگے بڑھانا ہے یا نہیں۔بلنکن نے توقع ظاہر کی ہے کہ غزہ کی پٹی میں جنگ مئی 2024 کے آخر میں صدر جو بائیڈن کی طرف سے تجویز کردہ جنگ بندی کے معاہدے میں طے شدہ شرائط کے مطابق ختم ہو جائے گی۔ بائیڈن کی اس تجویز میں 3 مراحل میں مکمل اور جامع جنگ بندی اور غزہ میں یرغمالیوں کی رہائی کی بات کی گئی ہے۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ ہم یرغمالیوں کی بازیابی اور جنگ بندی کے ذریعے جنگ کے خاتمے کا راستہ تلاش کرنے کے لیے اپنی استطاعت کے مطابق ہر ممکن کوشش کر رہے ہیں۔یہ بیان حماس کی جانب سے دوحہ میں مذاکرات کی بحالی کے اعلان کے ایک روز بعد سامنے آیا ہے۔ مذاکرات کا موجودہ دور مکمل جنگ بندی، بے گھر افراد کی واپسی اور اسرائیلی فوج کے انخلا پر مرکوز ہے۔ غزہ میں ’’ اگلے دن‘‘ کا منصوبہ جمعرات کو اسرائیلی وزیر دفاع یسرائیل کاٹز کی سربراہی میں وزارتی اجلاس کی میز پر بھی زیر بحث آیا ہے۔ اسرائیلی میڈیا نے رپورٹ کیا ہے کہ وزارتی اجلاس میں کئی مسائل پر توجہ دی گئی۔ خاص طور پر جنگ کے بعد کے ’’اگلے دن‘‘ اور حماس کی حکمرانی کا متبادل تلاش کرنے پر غور کیا گیا۔ یہ اجلاس "انسانی امداد کی تقسیم” کے عنوان سے منعقد کیا گیا تھ.یہ پہلا موقع ہے کہ اسرائیل میں غزہ میں جنگ کے بعد کے مصنوبے کے متعلق بحث کے بارے میں عوامی سطح پر بات ہوئی ہے۔ یہ بحث اسرائیلی سکیورٹی اسٹیبلشمنٹ کے سینئر حکام کی جانب سے انتباہ کے دنوں کے بعد ہوئی تھی کہ اسرائیلی فوج کے غزہ سے نکلنے کے بعد حماس کی حکمرانی کا متبادل تلاش کیے بغیر غزہ کو 6 اکتوبر 2023 سے پہلے کے حالات کی طرف جانے سے کیسے روکا جائے گا۔