نئی دہلی:تجزیاتی رپورٹ
وقف ترمیمی بل لوک سبھا میں پاس ہو گیا ہے۔ بل کے حق میں 288 جب کہ مخالفت میں 232 ووٹ ڈالے گئے۔ مرکزی وزیر کرن رجیجو نے کہا کہ اقلیتوں کے لیے ہندوستان سے زیادہ محفوظ جگہ دنیا میں کوئی نہیں ہے اور وہ محفوظ ہیں کیونکہ اکثریت مکمل طور پر سیکولر ہے۔ آئیے اس کے دور رس سیاسی اثرات پر روشنی ڈالتے ہیں
دوسروں کی بیساکھی پر چلنے والی مودی سرکار نے کل یہ ثابت کردیا کہ فیصلے کرنے اور ان کو منوانے کی طاقت اس کے پاس ہے اور نتیش ہوں یا نائیڈو سیکولرزم کے نام پر کہیں جانے والے نہیں ہیں وہیں ان کے چہرے سے یہ مکھوٹا نوچ لیا اور دکھادیا کہ وہ آئیڈیا لوجی نہیں اقتدار کے دوست ہیں اور مسلمانوں کو کسی بھرم میں نہیں رہنا چاہیے
اس بل کو پاس کر کے بی جے پی نے ایک تیر سے چھ ہدف حاصل کر لیے ہیں۔ دراصل، اپوزیشن بی جے پی اور بی جے پی حکومت کے فیصلوں کے خلاف ایک عرصے سے سیکولرازم کا چشمہ پہن کر خود کو سیکولرازم کا سیاسی چمپئن ظاہر کر رہی ہے، لیکن بی جے پی نے لوک سبھا میں وقف بل پر ایسی بیٹنگ کی ہے، جس سے سیاسی میدان میں واضح ہو گیا ہے کہ 1- سیکولرازم کی وہ تعریف جو اپوزیشن چاہتی رہی ہے، وہ کام نہیں کرے گی۔ 2- مسلمانوں سے متعلق ہر فیصلے کو مسلم مخالف قرار دینے کی سیاست اب نہیں چلے گی۔ 3- ہر بار مسلمانوں کو خطرہ بنا کر ووٹ کا سیاسی برتن استعمال نہیں کیا جائے گا۔ 4- احتجاج کے بہانے مسلمانوں سے متعلق مسائل پر فیصلے بدلنے کا ارادہ اب کامیاب نہیں ہوتا۔ 5- اپوزیشن کو یہ بھول جانا چاہیے کہ نتیش اور نائیڈو کی حمایت پر چلنے والی حکومت کمزور ہے۔اسی کے ساتھ بڑی چالاکی سے نتیش کہانی کو سمیٹ دیا ،لگ یہ رہا ہے کہ نتیش کی دھوکہ بازی سے مسلمان اب اسمبلی چناؤ میں نتیش کی پارٹی کو ووٹ نہیں دے گا جس سے ان کی سیاسی پوزیشن اور مول تول و بلیک میلنگ کی پاور کم ہو جائے گی ،وہ ڈی ایم بنانے پر زور نہیں دے سکیں گے اور بی جے پی ان پر سوار ہوسکے گی دوسرے لفظوں میں بی جے پی نے بڑی مہارت سے نتیش کو نمٹایا جیسا کہ شیو سینا کو نمٹایا تھا 6- اپوزیشن کو یہ بھی سمجھنا ہوگا کہ اس بار ان کی سیٹیں بڑھنے کے باوجود پی ایم مودی کے ہاتھ سے فیصلہ سازی کی طاقت نہیں گئی ہے
یہ نوٹ کرنے کی بات ہے کہ اپوزیشن جماعتوں اور مسلم پرسنل لا بورڈ نے نتیش کمار اور چندرا بابو نائیڈو کو بل کی مخالفت کرنے کی اتنی کوشش کی، کتنا دباؤ ڈالا گیا، یہاں تک کہ مسلم پرسنل لا بورڈ کے مظاہرے کے دوران نتیش نائیڈو کے نام کے پوسٹر بھی لگائے گئے، تاکہ وہ اس بل کی مخالفت کریں، لیکن حکومت نے ایسا حساب لگایا کہ اپوزیشن ایوان میں بل پر کھل کر کچھ نہیں کر سکی بللکہ سب سے زور دار حمایت جنتادل یو کی طرف سے آئی اس کا کریڈٹ تو پی جے پی کے فلور منیجمنٹ کو دینا چاہیے وہیں مسلم پرسنل لاء بورڈ دباؤ بنانے میں ناکام رہا جیسا کہ وہ ماضی میں بھی ہوتا رہا اس کا اعتراف کرکے ہی اچھی اور تیر بہدف حکمت عملی بنائی جاسکتی ہے