تحریر :مدیحہ ساجد
یہ بات بالکل بھی کسی سےڈھکی چھپی نہیں ہےکہ بھارت کوسیکولراورجمہوری ملک کہاجاتاہے،ہم اسکول کی کتابوں میں بھی یہی بات پڑھتےہیں کہ بھارت ایک جمہوری ملک ہے،جس میں ہندو،مسلم،سکھ، عیسائ کےعلاوہ بہت سےمذہب کےلوگ آپس میں مل جل کرایک ساتھ رہتےہیں،ان کےدرمیان باہم اخوت ومحبت اوربھائی چارگی برقرارہےـ۔
اسی کی عکاسی کرنےوالاآزادکانغمہ اورگاندھی کابھجن بھی ہے،جس کامفہوم کچھ یوں ہےـ:
’دیش میں سکھ ہیں،مسلمان ہیں،عیسائی ہیں
مادرہندکی اولادہیں،ماں جائی ہیں،
ملک وملت کے لیے قوم کے شیدائی ہیں‘‘
نیزماضی میںیہ کہاجاتاتھاکہ ہمارادیش گنگاجمنی تہذیب کامالک ہے۔جہاں ہندومسلم مل جل کررہتے ہیں،جہاں ہرطرف یہ نعرہ لگتاہے،ہندومسلم سکھ عیسائی آپس میں سب بھائی بھائی،جہاں انیکتامیں ہی ایکتاہے،جہاں ایک کے دُکھ دردمیں سب روتے ہیں،یہ وہ دیش ہے جس میں ایک کی بیٹی پورے سماج کی بیٹی ہوتی ہے،جہاں ایک لڑکی کی عزت پورے معاشرے کی عزت ہوتی ہے،جہاں آئے دن بیٹی بچاؤ،بیٹی پڑھاؤ کے نعرے لگائے جاتے ہیں۔
یہ ہمارے دیش کےماضی کی ایک جھلک ہے جوہم کتابوں میں پڑھتے ہیں، تقریروں میں سنتےہیں، لیکن درحقیقت یہ سب اب قصہ پارینہ بن چکا، اب ہمارے ملک کاحال بالکل اس کےبرعکس ہے،جہاں لوٹ مار،قتل وقتال،اشتعال انگیزی، فریب، جھوٹ اوردھوکہ دھڑی کابازارگرم ہے،رشوت اورگھوٹالہ بازی عروج پرہے،مذہب کے نام پرخوب سیاست ہورہی ہے،تعصّب وتشددفروغ پارہاہےاورہرایک اپنا اُلو سیدھا کرنے میں لگاہواہےـ
حقیقت تویہ ہے کہ یہاں اب کوئی قانون اوردستورہےہی نہیں ،یہاں سب اپنے اپنے من اورمرضی کامالک ہے،یہاں ہرایک دوسروں کی نیندیں اڑاکرخودچین سے سوجاتاہے،سب ایک دوسرے کے خون کے پیاسے ہوچکےہیں ۔
اسی وجہ سےآج جب آپ کی نظراخباروں پرپڑتی ہےتوآپ چونکتے نہیں ہیں،کیونکہ ظلم اتناہوا،خون کی ہولیاں اتنی کھیلی گئ،قانون کی دھجیاں اتنی اڑائ گئ کہ بس اب جنگل راج کانقشہ ہی دکھائ دیتاہے،اندھیرنگری چوپٹ راج کی کہاوت ہی ذہن میں گردش کرتی ہے، اقتدار پر قابض حکمراں اپنےتعصب، لاقانونیت، تشدداورظلم وزیادتی کی وجہ سےعالمی سطح ہرمشہورہوچکےہیں،جملہ بازی میں بھی انہیں خوب شہرت ملی ہے،ان ہی نعروں میں سےایک نعرہ جولگتاخوب ہے،لیکن کام ہوتااس کاالٹاہے، وہ نعرہ ’’بیٹی بچاؤ،بیٹی پڑھاؤ‘‘ہے، لیکن فقط یہ لفاظی ہے اور جملہ بازی ہے، کام پورا اس کےبرعکس ہوتاہے،کیونکہ یہی بیٹیاں جب اسکول اور کالج جاتی ہیں توان کو نکال دیا جاتا ہے، ان کوکالج سے باہرکردیاجاتاہے،کیوں؟
کیوں کہ یہ لڑکیاں برقعہ پہن کرکالج گئی تھی،کیسے پڑھیں گے ہم بیٹیاں،جب ہمیں پڑھنے ہی نہیں دیاجائے گا،اورہم سے کہاجائے کہ برقعہ اتاردوتب پڑھنے دیاجائےگا! کیوں اتاریں ہم برقعہ؟
کیوں ہم اپنی حیا اوراپنے زیورکوچھوڑدیں؟
حالاں کہ ہماراحجاب ہماری عزت ہے،ہماری پہچان ہے،اورآپ ہمیں ہماری عزت اتارنے کوکہہ رہے ہیں،آپ ہم سے ہماری پہچان چھین کرہمیں گمنام کررہے ہیں،کیوں آپ باربارہمیں پریشان کررہے ہیں؟
کیوں آپ ہمیں ہربارذلیل کرنے کی ناکام کوشش کرتے ہیں؟
کیوں کبھی طلاق ثلاثہ ،توکبھی حجاب کوبہانہ بناکرہم بیٹیوں کوباربارپریشان کرتے رہتے ہیں؟
آخرکیوں آپ ہمیں ہماری شریعت کے مطابق جینے نہیں دیتے ہیں؟
آخرآپ کیوں قانون کوبالائےطاق رکھ کراقتدارپرقابض ہیں، آئین کی دفعہ ۲۵ نےہمیں اپنےمذہب پرآزادی سےعمل کرنےکاحق دیاہے،آج آپ ہم سےہماراحق چھینناچاہتےہیں،آپ یہ بھول جاتے ہیں کہ اس میں ملک پرہمارابھی اتناہی حق ہے جتناکہ آپ کا،اس ملک کوبچانے کے لیے ،اسے انگریزوں سے آزادکرانے کے لیے ہم نے ہی سب سےزیادہ قربانیاں دی ہیں،ہم نے اس ملک کواپنے خون سے سینچاہے،اس ملک میں ہم بھی برابرکے حق دارہیں،توجب حق سب کابرابرہے توپھرکیوں آپ اپنے آپ کوجیسے چاہیں ویسے رکھ سکتے ہیں،اورآپ کواپنے مذہب کے مطابق جینے کی پوری آزادی ہے، لیکن ہمیں نہیں،کیوں؟
ہم اپنے مذہب کے مطابق زندگی نہیں گذارسکتے ہیں؟
ہم مسلمان بہنیں حجاب یاپردہ نہیں کرسکتی ہیں؟
کیوں آپ کوہمارے حجاب سے اتنی پریشانی ہے؟
جب ہمیں ہمارے حجاب لگانے پریاپردہ کرنے سے کوئی پریشانی نہیں توپھرآپ کادم کیوں گھٹ رہاہے،کہیں ایساتونہیں کہ حجاب ہم لگاتے ہیں اورگھٹن آپ کوہوتی ہے،سانسیں آپ کی اٹکتی ہیں،توپھریہ تووہی بات ہوگئی کہ :
’تیلی کاتیل جلے مشعیلی کادل جلے‘
حجاب ہم کرتے ہیں اورگھٹن آپ کوہویاپھریوں کہیں کہ یہ پردے کی آڑ میں سیاست کی جارہی ہے، ویسے بھی آپ اکثرہم بہنوں کے حق کولے کرہی سیاست کے داؤ کھیلتے ہیں، کبھی تین طلاق کولےکر،توکبھی حجاب کولے کر،لیکن آپ کومیں بتادوں کہ ہمیں ان سے کوئی پریشانی نہیں ـ۔
اس لیےآپ ان کوسیاست کامدعا نہ بنائیں،اگرآپ کوہمارے حق کے لیے لڑناہی ہے، توجن چیزوں سے ہمیں پریشانی ہے، اس کومدعابنائیں، ان چیزوں کے ذریعے سیاست کاکھیل کھیلیں، جہیزکوبندکروائیں، تاکہ دیش میں بیٹیوں کی خودکشی کے واقعات کم ہوں، آئے دن ہورہی عصمت دری کے خلاف سخت قانون بنائیں، تاکہ ہماری بہنیں محفوظ رہیں،بے قصوروں کی جانیں نہ جائیں، لیکن نہیں، آپ کوتوان مدعوں سے کوئی مطلب نہیں، آپ کو تو صرف اورصرف غیرضروری مدعے طلاق اور حجاب ہے،بلکہ اگر کہا جائے تواصل مطلب اورمدعاتوہندومسلم ہے،کیوں کہ آپ کامقصدتوہرایک مدعے کے پیچھے بس ہندومسلم کی سیاست کرناہے، تاکہ آپ ہرمسئلے کوہندومسلم کامسئلہ بناکرپیش کرسکیں اوریوں ووٹ بٹورنےکےلیےاپنی سیاست کی روٹی سینک سکیں ۔
اسی لیےآپ کبھی طلاق، کبھی این آرسی،توکبھی کروناوائرس اوراب حجاب کوبہانہ بناکر ہماری عزت وناموس کوداؤپرلگاناچاہتےہیں، اوراپنےمطلب کےلیےاسے ہندومسلم کامسئلہ بناناچاہتےہیں، تاکہ آپ اپنی کالی کرتوتوں پرمذہبیت کاپردہ ڈال کر سیاست کاگندہ کھیل کھیل سکیں،لیکن ہم اس کھیل کوکامیاب ہونےنہیں دیں گےـ ان شاءاللہ
اِدھر افسوس ہےہمیں اپنےآپ پرجوہم اب تک خاموش ہیں،ہماری عزت سرِبازارنیلام کی جارہی ہیں، لیکن ہم سوئے ہوئے ہیں!
یادرکھو!میری بہنوں! اب ہمارے سونے والے دن چلے گئے،اب ہمیں جاگناہوگا اوراپنی لڑائی خودلڑنی ہوگی ـ۔
ویسے بھی:
سرمایہ حیات بہت کھوچکے ہم
اشکوں سے اپنے منھ کوبہت دھوچکے ہم
بیداربخت خفتہ کہ منزل قریب ہے
ہوشیار اے بنت حوابہت سوچکے ہم
میری بہنوں ! ہم اپناسب کچھ کھوچکے ہیں،لیکن اپنی عزت نہیں کھوناچاہتے،اگرآپ کواپنی عزت بچانی ہے توآگے بڑھیں،اوراپنے حق کے لیے لڑیں،کیوں کہ اگرآپ آج آگے نہیں بڑھیں گی توکوئی اورآپ کے لیےیاہمارےلیے آگے نہیں آئے گااورلڑائی کوئی دوسرانہیں لڑے گا،اسی لیے آپ اورہم اپنے حق کے لیے خودلڑیں،کیوں کہ جن پہ تکیےتھےوہی پتّےہوادینےلگے، اوربھروسہ مندلوگوں نے ہی عورتوں کی عزت کوسیاست کاہتھیاربنادیاہےاوراب بیٹھ کرتماشادیکھ رہے ہیں،اس وقت کوئی بھی آپ کے حق کے لیے بولنے کوتیارنہیں ہیں،کیوں کہ آپ خودہی چپ ہیں،اسی لیے میری بہنوں،میں آپ سے گذارش کرتی ہوں کہ اٹھیے اوراپنے بَل بوتےکھڑی ہوکر ناانصافی کابدلہ لیں،اپنے حق کے لیے لڑیں،اپنے خون کاایک ایک قطرہ بہادیں،لیکن اپنے حق سے پیچھے نہ ہٹیں،آپ انہیں بتادیں کہ آپ بھی اسی قوم کی بیٹیاں ہیں جنہوں نے سرکٹاناتوسیکھا، لیکن سرجھکانانہیں،اوریہ بھی بتادیں کہ ہم اپنے سرسے حجاب نہیں اتارسکتے،چاہے ہماری جان ہی کیوں نہ چلی جائے،ہم لڑیں گے،اپنے حق کے لیےلڑیں گے،اپنے آخری دم تک لڑیں گے اوراپناحق لے کررہیں گے۔
اورتب تک لڑیں گے جب تک کہ آپ کواپناحق نہ مل جائےـ
انہیں سمجھائیں کہ اصل جرم کیاہے؟
پردہ کرنا یاپردے کی آڑمیں سیاست کرنا،لیکن یہ سچائ آپ کواس وقت دکھائ دےگے جب اپنی آنکھوں سے ہندومسلم کی پٹی ہٹائیں گے،خدارابس دومنٹ کے لیے یہ پٹی کھول لیں اوراپنی بہن بیٹیوں کی عزت نیلام ہونے سے بچائیں،کہیں ایسانہ ہوکہ آپ جب یہ پٹی کھولیں توملک پھرسے دوحصوں میں تقسیم ہوچکاہو،اس لیےاب بھی وقت ہے،آپ کوخداکاواسطہ،کہ ملک کودوبارہ تقسیم ہونے سے بچالیں،کیوں کہ اب اگریہ چمن لٹاتوشایدپھرکبھی نہ آبادہوپائے!
صدیوں کی مشقت سے یہ آبادہواہے
نفرت کے شراروں سے نہ اس چمن کوجلائیے
(یہ مضمون نگار کے ذاتی خیالات ہیں)