نئی دہلی:(نامہ نگار)
دینی و علمی حلقوں میں یہ خبر انتہائی افسوس کے سنائی جائے گی کہ ممتاز اسلامی اسکالر اور متعدد کتابوں کے مصنف،کئی اداروں کے سرپرست و نگراں مولانا محمد یوسف اصلاحی مختصر علالت کے دوران 21 دسمبر کو رات تین بجے نوئیڈا فورٹس میں انتقال کر گئے،جہاں وہ زیر علاج تھے ۔اس سے قبل مراد آباد کے کوسموس اسپتال میں علاج چل رہا تھا، مگر صورتحال میں بہتری نہ دیکھ کر نوئیڈا فورٹس میں ریفر کردیا گیا تھا ان کی نماز جنازہ رامپور میں بعد نمازعصر ادا کی جائے گی۔وہ طویل عرصہ سے جماعت اسلامی ہند کی مجلس شوریٰ کے رکن تھے۔مرحوم اپنے پیچھے علم کا ایک ایسا خزانہ چھوڑ گئے جو دنیا بھر کےحق کے متلاشیوں کو فائدہ پہنچاتا رہے گا۔
انہوں نے جو کچھ لکھا اور کہا اس کا زیادہ تر حصہ اردو میں ہے، لیکن دنیا بھر میں پھیلے اپنے معتقدین کے ذریعے مختلف زبانوں اور ثقافتوں کو بولنے والے سامعین تک پہنچے۔ ان کے بہت سے طالب علم امریکہ میں ہیں۔ ان کی کتاب آسان فقہ اور آدب زندگی ان کی سب سے زیادہ مقبول کتابیں ہیں۔
مولانا مرحوم 1932میں پیدا ہوئے ۔انہوں نے اپنی ابتدائی تعلیم ، بریلی میں حاصل کی۔ آپ نے مظا ہر العلوم، ضلع سہارنپور سے علوم اسلامیہ اور اعلیٰ تعلیم حاصل کی، قرآن حفظ کیا اور تجوید بھی سیکھی۔ بعد ازاں مدرسۃ الاصلاح، سرائے میر، اعظم گڑھ میں داخلہ لیا اور فضیلت حاصل کی۔ مولانا امین احسن اصلاحی بھی آپ کے استاد رہے ہیں ۔
وہ 1953 میں جماعت اسلامی ہند کے رکن بنے اور مختلف ذمہ داریاں انجام دیں۔ وہ جامعۃ الصالحات، رامپور کے ڈائریکٹر تھے (جس کی بنیاد مولانا ابو سلیم محمد عبد الحی نے رکھی تھی) جوبہت زمانہ تک لڑکیوں کی اعلیٰ عربی اور اسلامی تعلیم کے لیے ایک منفرد اور بہت مشہور ادارہ رہا۔ اب وہ بھی ان کے گزرجانے کے بعد بحران میں مبتلا ہوسکتا ہے، کیونکہ کوئی با اثر شخصیت اس کو سنبھالنے والی نہیں دکھائی دیتی۔ مرکزی درسگاہ اسلامی، رام پور، پچھلے کچھ سالوں سے ان کی رہنمائی میں چل رہی تھی۔کئی دیگر تعلیمی اور فلاحی اداروں نے بھی ان سے مشورہ اور رہنمائی حاصل کی۔اللہ سے دعا ہے کہ وہ اس صدمہ و آزمائش سے گزرنے کی توفیق عطاء فرمائے،پسماندگان کو صبر جمیل دے اور آخرت کی زندگی میں درجات بلند فرمائےآمین۔