رامپور نامہ نگار
نوابوں کے شہر رامپور میں اس بار عید پھیکی پھیکی رہی۔انتظامیہ کی طرف سے سختی کا اثر علماء اور اور عوام پر نظر آیا۔جہاں لوگوں نے نے عید گاہ جانے میں احتیاط برتی وہیں قاضی شہر مولانا سید خوشنود میاں حد درجہ محتاط نظر آۓ۔
عیدگاہ خالی رہی اور لوگوں نے محلہ کی مساجد میں نماز ادا کرنے میں عافیت سمجھی دوسرےمولانا خوشنود میاں کے مختصر خطبہ میں ولولہ کی جگہ اندیشوں کا عنصر زیادہ تھا ان کے خطبے اور دعاؤں میں ہمیشہ ایمانی قوت کا زبردست پہلو ہوتاتھا جو غایب رہا ، اس مرتبہ ان کی دعا بھی ماضی کے مقابلہ بہت ہی چھوٹی تھی ۔۔۔خاص بات نوٹ کی گئ کہ اس مرتبہ دعا جوہر یونیورسٹی کی سلامتی وبقا ،فلسطین اور کشمیر کے ذکر سے خالی حالانکہ وہ کم از کم ان تین باتوں کو ضرور اپنی دعا میں شامل کرتے جوہر یونیورسٹی کو حاسدوں کی نظر سے بچانے ،اس کی سلامتی وترقی کے لیے خدا کے دربار تک التجا پہنچاتے تھے فلسطین عوام کے ساتھ اسرائیل کی بربریت اور کشمیری عوام کی مظلومیت کے حوالے سے دعا میں تذکرہ کرتے مگر نہ جانے کیوں انہوں نے احتراز کیا ،دوسال کے وقفہ کے بعد نماز عید کی عید گاہ میں اداییگی کا موقع ملا تھا اور لگ رہا تھا کہ لوگ کثیر تعداد میں پہنچیں گے لیکن یہاں کے علماۓ کبار نے سرکا کے فیصلے پر آمنا و صدقنا اتنی زور سے کہا کہ لوگوں نے محلہ کی مساجد میں نماز پڑھنا زیادہ غنیمت جانا ۔اگر دیکھا جاے تو یہاں کے علمائے کرام اور ان کی تقلید میں عوام کی اکثریت نے قانونی پابندیوں کے احترام یا اطاعت فرامین سرکار میں صوبہ کے اندر پہلا مقام حاصل کیا ۔گرچہ آس پاس کے اضلاع میں پور ے جوش وخروش اور شان وشوکت کے ساتھ نماز عید اور عید سعید منائ گئ۔عیدگاہیں کھچا کھچ بھری ہوئی تھیں۔کئ جگہ تو لوگ سڑکوں پر آگیے تھے۔خطبات بھی جرأت کے ساتھ دیے گیے جبکہ رامپور کے علماء نے باربار تاکید کی کہ عید گاہ نہ آییں ۔بتایا جاتا ہے کہ رامپور کے علماء کی اکثریت ان دنوں اندیشہ ہاے دوردراز میں کھوئی ہوی ہے اورعوام کے ساتھ اس کا رشتہ بہت کمزور ہوگیا ہے این آرسی تحریک کے دوران اور اس کے بعد سے دونوں میں دوری اور بڑھ گئ ہے واضح رہے ذرائع کا کہنا ہے کہ اس سے قبل انتظامیہ نے روایتی انداز میں الوداع اور نماز عید ادا کرنے کی اجازت دے دی تھی مگر راتوں رات یہ اجازت واپس لے لی گئ اور رامپور نے قانون و طے کردہ ضوابط پر سو فیصد عمل کرکے شاندار مثال قایم کی اور انتظامیہ کو بھی چین کا سانس لینے کا موقع دیا۔