نئی دہلی:
ملک بری طرح سے کورونا انفیکشن کی زد میں ہے ، لاکھوں لوگوں کی جان جاچکی ہے۔ روزانہ بڑی تعداد میں لوگ اس جان لیوا وائرس کی زد میں آکر اسپتالوں میں بھرتی ہورہے ہیں ۔ کئی ریاستوں نے اس انفیکشن سے نمٹنے کے لیے اپنے یہاں جزوی لاک ڈاؤن لگایا ہے ، اس کے برعکس مہنگائی بھی کافی بڑھ گئی ہے ۔ معیشت انتہائی گہرائی میں پہنچ چکی ہے ۔
سینئر صحافی رویش کمار نے مہنگائی اور معیشت سے متعلق مرکز میں نریندر مودی حکومت کو نشانہ بنایا ہے۔ رویش کمار نے اپنی فیس بک پوسٹ میں لکھا ہے کہ ’پچھلے سال سخت فیصلے کی سنک کی وجہ سے ایک فیصلہ ہوا تھا۔تالا بندی ، پورا ملک ٹھپ، تھوڑی بہت صورت حال سنبھلی بھی تو دوسری لہر نے لنگڑی مار کر دھکا دے یا ہے۔‘
حکومت بولتی نہیں ہے لیکن اس کا خزانہ خالی ہے۔ آپ کہہ سکتے ہیں کہ معیشت چوپٹ ہوچکی ہے۔ جو بزنس میں ہیں انہیں سچائی معلوم ہے ۔ اسی کا نتیجہ ہے کہ 4 مئی سے لے کر اب تک 11 ویں بار پٹرول ڈیزل کی قیمتیں بڑھی ہیں۔ لوگوں کے پاس پیسے نہیں ہیں۔ وہ دوسری چیزوں کا استعمال بھی کم کررہے ہیں تو اس سے بھی سرکار کو کم ٹیکس آرہا ہے ہوگا۔
نوکری پھر جانے لگی ہے تو اس سے بھی ٹیکس نہیں آرہا ہوگا۔ تھالی بجا کر اور اسپتال کے باہر سینا کے بینڈ سے بینڈ بجوا کرمقبولیت تو حاصل کر لی گئی کہ مودی جی کا اتنااثر ہے کہ ایک آواز میں ہوشیا ر بول دیں تو ملک خاموش کی حالت میں کھڑا ہو جائے گا۔ بیوفوقوں نے یہ نہیں بتایا کہ اس سے معیشت روکی رہنے کی حالت میں آجائے گی جو ہے آپ کے سامنے ہے۔ وبا کے ساتھ ساتھ مہنگائی بھی وبائی بنتی جارہی ہے ۔
رویش کمار کےاس پوسٹ پر کئی طرح کے تبصرے آرہے ہیں۔ چندن تیواری نام کے ایک یوزر نے لکھا آپ ہی کچھ علاج بتائیں… اس وباکے دور کو روکنے کا پہلے بھی اور آج بھی کیا حل تھا۔ تالا بندی ایک ضدی فیصلہ نہیں تھابہت صحیح وقت پر لیا گیا صحیح فیصلہ تھا۔ اگر اس وقت بھی صحیح سے تالا بند نہیں کیا گیا ہوتا تو آپ ہی آتے فیس بک پر علم دینے کہ سرکار کیا کررہی تھی، وقت پر سخت فیصلے کیوں نہیں لئے گئے۔
حمزہ چوہان نے لکھا- جہاں بھی بی جے پی کی حکومت ہے ، وہاں کچھ بھی ممکن ہے۔ یہ سب اقتدار کے نشے میں ایسے چور ہیں کہ انہیں اپنی کرسی کے آگے اور کچھ دکھائی نہیں دے رہا ہے۔