گذشتہ روز وائٹ ہاؤس میں امریکی صدر اور ان کے یوکرینی ہم منصب ولادیمیر زیلنسکی کے درمیان دھواں دار ملاقات کے بعد ایسا لگتا ہے کہ فریقین نے ممکنہ راستوں پر غور شروع کر دیا ہے۔
ایک اعلیٰ سطح کے امریکی ذمے دار نے انکشاف کیا ہے کہ ٹرمپ نے قومی سلامتی کے ذمے داران سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ یوکرین کے لیے ہتھیاروں کی فراہمی روکنے کے امکانات کا تعین کریں۔
امریکی اخبار وال اسٹریٹ جرنل کے مطابق ٹرمپ نے قومی سلامتی کے ذمے داران کو یہ احکامات جاری کیے ہیں کہ وہ "کئیف حکومت کو ہتھیاروں کی حالیہ کھیپوں کی عارضی یا مستقل بندش کے امکان کو دیکھیں”
معلوم رہے کہ زیلنسکی نے امریکی صدر سے ملاقات کے دوران میں واشنگٹن کی جانب سے ان کے ملک کو پیش کی جانے والے ہتھیاروں اور فوجی امداد کی اہمیت پر زور دیا تھا … اور اگر یہ امداد نہ ہوتی تو یوکرینی فوج کا فروری 2022 سے روسی افواج کے سامنے ڈٹ جانا ممکن نہ ہوتا”۔زیلنسکی نے ہفتے کے روز جاری ایک بیان میں امریکا، ٹرمپ اور کانگریس کے لیے اپنی ممنونیت کا اظہار کیا۔ زیلنسکی نے یہ بھی کہا تھا کہ وہ اپنے ملک کے لیے سیکورٹی ضمانت کی جانب پہلے قدم کے طور پر واشنگٹن کے ساتھ معدنیات کے معاہدے پر دستخط کے لیے تیار ہیں۔
دوسری جانب یوکرین کے وزیر اعظم ڈینس شمیگل نے زیلنسکی کے لیے اپنی حمایت کا اظہار کیا۔ انھوں نے ایکس پلیٹ فارم پر لکھا کہ "صدر کی بات درست ہے”۔شمیگل نے مزید لکھا کہ "سیکورٹی ضمانت کے بغیر فائر بندی کا مطلب پورے یورپی بر اعظم پر روسی قبضے کا راستہ کھولنا ہے”۔امریکی صدر کی ٹیم نے یوکرینی صدر سے کوچ کی درخواست کی جس کے کچھ دیر بعد ٹرمپ نے دوسری ملاقات کے لیے یہ شرط رکھ دی کہ پہلے زیلنسکی امن معاہدہ طے کرنے اور معدنیات کے سمجھوتے پر دستخط کرنے کے لیے اپنی آمادگی کا اظہار کریں۔
دریں اثنا امریکی وزیر خارجہ مارکو روبیو نے یوکرین کے صدر سے مطالبہ کیا تھا کہ وہ امریکی ہم منصب سے معذرت کریں جس کو زیلنسکی نے مسترد کر دیا