نئی دہلی :(ایجنسی)
راجستھان کی سیاست میں ایک بار پھر ہلچل مچ گئی ہے۔ ذرائع کے مطابق سابق نائب وزیر اعلیٰ سچن پائلٹ نے انہیں راجستھان کا وزیر اعلیٰ بنانے کا مطالبہ کیا ہے۔ سچن پائلٹ نے کچھ دن پہلے کانگریس صدر سونیا گاندھی سے ملاقات کی تھی اور اس دوران انہوں نے یہ مطالبہ ان کے سامنے رکھا تھا۔
این ڈی ٹی وی کے مطابق سچن پائلٹ نے سونیا گاندھی کے ساتھ ساتھ پرینکا گاندھی واڈرا سے کہا کہ اگر پارٹی راجستھان میں اقتدار میں واپس آنا چاہتی ہے تو وزیر اعلیٰ کو بلاتاخیر تبدیل کرنا ہو گا ورنہ صورتحال پنجاب جیسی ہو سکتی ہے، جہاں چندانتخابات سے چند ماہ قبل پہلے چرنجیت سنگھ چنی کو وزیر اعلیٰ بنایا گیا اور پارٹی کو عبرتناک شکست کا سامنا کرنا پڑا۔
کرچکے ہیں بغاوت
سچن پائلٹ کا راجستھان میں قیادت کی تبدیلی کا مطالبہ نیا نہیں ہے۔ سال 2020 میں پائلٹ اپنے حامیوں کے ساتھ گڑگاؤں کے مانیسر میں واقع ایک ریزورٹ میں آگئے تھے اور پھر کئی دنوں تک پائلٹ اور گہلوت کے حامیوں کے درمیان شدید لفظی جنگ چلی تھی۔
کانگریس ہائی کمان نے کافی مشکلات کے بعد بحران کو حل کیا اور اشوک گہلوت کو راضی کیا کہ وہ پائلٹ کے حامیوں کو راجستھان کابینہ میں جگہ دیں۔
سچن پائلٹ نے گزشتہ چند ہفتوں میں گاندھی خاندان سے تین ملاقاتیں کی ہیں۔ راجستھان میں دسمبر 2023 میں اسمبلی انتخابات ہونے والے ہیں اور پائلٹ نے گاندھی خاندان سے کہا ہے کہ اگر قیادت کی تبدیلی نہیں ہوئی تو پارٹی کے لیے اقتدار میں واپس آنا مشکل ہو جائے گا۔
این ڈی ٹی وی کے مطابق کانگریس قیادت نے سچن پائلٹ کو راجستھان کانگریس صدر کا عہدہ سنبھالنے کے لیے کہا لیکن پائلٹ اس کے لیے تیار نہیں ہیں۔
گہلوت کا بیان
وزیر اعلیٰ اشوک گہلوت نے کچھ دن پہلے کہا تھا کہ ان کا استعفیٰ کانگریس صدر کے پاس مستقل طور پر ہے اور اگر ریاست میں وزیر اعلیٰ تبدیل ہوتا ہے تو کسی کو اس کی خبر تک نہیں ہوگی۔
نوجوانوں میں مقبول
سچن پائلٹ کانگریس کے تجربہ کار رہنما راجیش پائلٹ کے بیٹے ہیں اور ان کا تعلق دہلی-این سی آر سے لے کر ہریانہ، راجستھان تک طاقتور گوجر برادری سے ہے۔ سچن پائلٹ کا گوجر برادری میں بڑا قد ہے اور راجستھان سمیت ان ریاستوں کے نوجوان سوشل میڈیا پر سچن پائلٹ کو وزیر اعلیٰ بنانے کا مطالبہ کر رہے ہیں۔
راجستھان میں 2018 کے اسمبلی انتخابات کے دوران، سچن پائلٹ ریاستی کانگریس کے صدر تھے اور ان کی قیادت میں پارٹی نے اپنی 2013 کی کارکردگی میں زبردست بہتری کی تھی۔ لیکن اشوک گہلوت کو وزیر اعلیٰ کی کرسی مل گئی اور پائلٹ نائب وزیر اعلیٰ اور ریاستی کانگریس صدر کے عہدے پر فائز تھے۔ لیکن بغاوت کے بعد یہ دونوں عہدے ان کے ہاتھوں سے چلے گئے۔
دوسری طرف اشوک گہلوت کا شمار کانگریس کے تجربہ کار لیڈروں میں ہوتا ہے اور وہ اپنے تمام حامیوں کے ساتھ اپنے بیٹے ویبھو گہلوت کے سیاسی کیریئر کے بارے میں فکر مند ہیں۔ پائلٹ کی بغاوت کے بعد گہلوت نے اس پر شدید حملہ کیا تھا۔ کانگریس قیادت کے لیے اشوک گہلوت کو وزیر اعلیٰ کی کرسی سے ہٹانا آسان نہیں ہوگا۔