اتر پردیش کے سنبھل میں مسجد کے سروے کو لے کر ہوئے تشدد کے معاملے میں سپریم کورٹ نے جمعہ کو اہم ہدایات دی ہیں۔ سپریم کورٹ نے کہا ہے کہ نچلی عدالت کو اس معاملے میں کوئی کارروائی نہیں کرنی چاہئے۔
سپریم کورٹ نے یہ بھی کہا کہ اس معاملے میں ہائی کورٹ کے حکم کے بغیر کچھ نہیں کرنا چاہیے۔ تاہم سماعت کے دوران سپریم کورٹ نے درخواست گزار سے یہ بھی پوچھا کہ وہ سپریم کورٹ آنے سے پہلے ہائی کورٹ کیوں نہیں گئے۔ دراصل یہ درخواست مسجد کمیٹی نے دائر کی ہے۔ مسجد کی جانب سے مقامی عدالت کے سروے آرڈر کو چیلنج کیا گیا ۔
••”بہتر ہو گا کہ ہم اسے زیر التواء رکھیں”
سپریم کورٹ نے درخواست گزار سے پوچھا، ‘کیا دفعہ 227 کے تحت ہائی کورٹ جانا مناسب نہیں ہے؟ بہتر ہو گا کہ ہم اسے یہاں زیر التواء رکھیں۔ آپ اپنے دلائل مناسب بینچ کے سامنے پیش کریں۔ سماعت کے دوران سی جے آئی نے کہا، ‘ہم نہیں چاہتے کہ اس دوران کچھ بھی ہو۔ انہیں حکم کو چیلنج کرنے کا حق ہے۔ وہ نظر ثانی یا 227 پٹیشن دائر کر سکتے ہیں۔
•• سماعت کے بعد کہانی گڑھی جاتی ہیں
سپریم کورٹ نے یہ بھی کہا، ‘ضلع انتظامیہ تمام جماعتوں کے نمائندوں کے ساتھ ایک امن کمیٹی بنائے گی۔ ہمیں مکمل طور پر غیر جانبدار رہنا ہوگا اور اس بات کو یقینی بنانا ہوگا کہ کچھ نہ ہو۔ دریں اثنا درخواست گزار نے کہا کہ میری معلومات کے مطابق ملک بھر میں ایسے 10 کیسز زیر التوا ہیں۔ ان میں سے 5 یوپی میں ہیں۔ اس معاملے میں جو طریقہ اختیار کیا جاتا ہے وہ یہ ہے کہ مقدمہ درج کیا جاتا ہے اور پھر کہانی گھڑ لی جاتی ہے۔