فسادات کے دوران آتش زنی اور توڑ پھوڑ سے سرکاری املاک کو پہنچنے والے نقصان کا اندازہ لگایا جا رہا ہے۔ ڈی ایم ڈاکٹر راجیندر پنسیا نے کہا کہ تشخیص کے بعد شرپسندوں اور نادہندگان سے نقصان کی تلافی کی جائے گی۔ پولیس تمام ویڈیوز اور فوٹیج کا بغور جائزہ لے رہی ہے اور ہر ایک فسادی کی شناخت کر رہی ہے۔ پولیس کے پاس ہنگامہ آرائی کے دوران جامع مسجد کی چھت سے بنائی گئی ویڈیو بھی ہے جس میں شرپسندوں کے چہرے صاف نظر آرہے ہیں۔ ملزمان کی گرفتاری کے لیے 48 گھنٹے مہم چلائی جائے گی۔
مین اسٹریم میڈیا ہنگامہ سے متعلق لگاتار ایک ہی اسٹوری چلارہا ہے اس کا کہنا ہے کہ سنبھل میں اس وقت ہنگامہ ہوا جب اتوار کی صبح سات بجے کورٹ کمشنر کی ٹیم سنبھل کی جامع مسجد کو ہری ہر مندر کے طور پر درج کرنے کے معاملے کی بنیاد پر سروے کے لیے پہنچی۔ اور کچھ لوگوں کو جن میں وشنوشنکر جین بھی تھا جے شری رام کے نعرے لگاتے ہوئے شاہی جامع مسجد کی طرف جاتے ہوئے دیکھے گئے وہیں اچانک سروے ٹیم کی آمد کی خبر سن کر لوگ جمع ہو گئے اور مسجد میں داخل ہونے کی کوشش کرنے لگے۔ پھر تشدد بڑھتا گیا دریں اثنا سنبھل کے ضلع مجسٹریٹ راجیندر پنسیا ٔنے ایک نوٹیفکیشن جاری کیا ہے جس میں کسی بھی باہری شخص، سماجی تنظیم یا عوامی نمائندے کے کچھ دنوں کے لیے حکام کی اجازت کے بغیر سنبھل میں داخل ہونے پر پابندی لگا دی گئی ہے۔