سنبھل کی شاہی جامع مسجد کے پاس بن رہی پولیس چوکی کی جائیداد پر تنازعہ کے بعد انتظامیہ نے شہر کی تمام وقف املاک کی جانچ کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ اس دوران کاغذات کی جانچ پڑتال کے بعد بتایا گیا ہے کہ یہ میونسپلٹی کی زمین ہے۔ عدالت کے حکم پرشاہی جامع مسجد کے سروے کے دوران شہر میں تشدد کے بعد سخت کارروائی کی جا رہی ہے۔ اس کے تحت جامع مسجد کے قریب پولیس چوکی بنائی جا رہی ہے۔ جس کا نام ستیہ ورت رکھا گیا ہے۔ کچھ لوگوں نے اس اراضی پردعویٰ کیا تھا کہ پولیس چوکی وقف جائیداد پر تعمیر کی جارہی ہے ،اس کے بعد دستاویزات کی جانچ کی گئی۔ انتظامیہ کے مطابق تفتیش کے دوران لوگوں کی جانب سے پیش کیے گئے دستاویزات درست نہیں پائے گئے۔ اس کے بعد یہ بات سامنے آئی ہے کہ شہر میں متعدد وقف املاک ہیں، جنہیں منہدم کیے جانے کا امکان ہے۔ ڈی ایم نے کہا کہ اطلاع ملی ہے کہ متعدد وقف املاک میں توڑ پھوڑ کی گئی ہے۔ اس کی تحقیقات کے لیے ٹیم تشکیل دی جائے گی، تحقیقات کے بعد حقیقت سامنے آئے گی۔ دریں اثنا سنبھل بار ایسوسی ایشن کے صدر پردیپ گپتا کا کہنا ہے کہ وقف املاک کی فروخت کا کھیل ملی بھگت سے کیا جاتا ہے۔ شہر میں کئی جائیدادیں ہیں جن میں خردبرد کی گئی ہے۔ اس میں ذمہ داروں کا بھی ہاتھ ہے۔ شہر میں متروکہ وقف املاک کی چھان بین کی جائے تو حقیقت سامنے آئے گی۔ وہیں سنبھل کے ڈی ایم ڈاکٹر راجندر پنسیا کا کہنا ہے کہ وقف املاک کو برباد کرنے کی اطلاع موصول ہوئی ہے۔ اگر وقف املاک کے ساتھ خردبرد پائی گئی تو اس کے خلاف بھی کارروائی کی جائے گی۔ اب تک جو دستاویزات سامنے آئی ہیں۔ ان سے بھی تفتیش کی جائے گی۔ اس کے لیے دو رکنی کمیٹی تشکیل دے دی گئی ہے۔ –
••کیا مودی کویتی لیڈروں کو سنبھل پولیس چوکی دکھا سکتے ہیں؟
اسی دوران اے آئی ایم آئی ایم کے صدر اسد الدین اویسی نے کویتی لیڈروں کے ساتھ وزیر اعظم مودی کی حالیہ ملاقات کا حوالہ دیتے ہوئے پوچھا کہ کیا وزیر اعظم مودی کویتی لیڈروں کو سنبھل میں مسجد کے قریب وقف اراضی پر بنی پولیس چوکی دکھا سکتے ہیں۔ اے آئی ایم آئی ایم کے سربراہ نے کہا، وزیر اعظم کو شیخوں کو بلانا چاہئے اور دکھانا چاہئے کہ ان کی حکومت سنبھل میں کیا کر رہی ہے۔ انہوں نے یہ بھی الزام لگایا کہ اتر پردیش حکومت علاقے میں باوڑی کے راستے کو بند کرنے کے لیے ایک چوکی بنا رہی ہے۔ اویسی نے الزام لگایا کہ سنبھل میں جامع مسجد کے قریب پولیس چوکی وقف زمین پر تعمیر کی جارہی ہے۔