1658 سے 1707 تک تقریباً 49 سال ہندوستان پر حکومت کرنے والے مغل حکمران اورنگزیب کا انتقال 3 مارچ 1707 کو مہاراشٹر کے احمد نگر ضلع میں ہوا۔ جس کے بعد اورنگزیب کو دولت آباد میں واقع شیخ برہان الدین کے مقبرے کے صحن میں دفن کیا گیا۔ آج اس واقعے کے تقریباً 318 سال بعد اورنگ زیب کی قبر کو لے کر ہندوستان میں سیاسی جنگ چھڑ گئی ہے۔ مہاراشٹر میں واقع اورنگ زیب کے مقبرے کو ہٹانے کا مطالبہ کیا جا رہا ہے۔ اس کے لیے مظاہرے بھی کیے جا رہے ہیں۔
کانگریس کے سابق لیڈر آچاریہ پرمود کرشنم نے کہا، "سناتن دھرم کسی کی قبر یا مقبرہ کو تباہ کرنے کی اجازت نہیں دیتا۔ سناتن دھرم مُردوں سے لڑنا نہیں سکھاتا ہے۔ سناتن دھرم ان تمام روحوں کا احترام کرتا ہے جو زمین چھوڑ چکی ہیں”۔ آچاریہ پرمود کرشنم نے مزید کہا کہ پرانی لاشوں کو کھودنا اور قبریں توڑنا ہماری ثقافت نہیں ہے۔ سناتن اورنگ زیب کی قبر کو گرانے کی اجازت نہیں دیتا۔ ہندوستانی ثقافت اور تہذیب میں دشمن کی لاش کے ساتھ بدسلوکی نہ کرنے کی روایت رہی ہے۔ بت توڑنا، قبریں کھودنا، یہ سب طالبان اور داعش کا کلچر ہے۔ یہ ہندوستان کا کلچر نہیں ہے۔