نئی دہلی :(پریس ریلیز)
پاپولر فرنٹ آف انڈیا کی قومی مجلس عاملہ (این ای سی) کے اجلاس نے سیکولر پارٹیوں سے یہ اپیل کی گئی ہے کہ وہ ہری دوار کے ہندوتوا پروگرام میں نسل کشی کی دی گئی دعوتوں پر اپنی خاموشی توڑیں۔
پاپولر فرنٹ کی این ای سی کے ذریعہ پاس کردہ ایک قرارداد میں یہ کہا گیا کہ مرکزی دھارے کی سیکولر پارٹیاں ملک کے آئین اور سیکولر اقدار کی حفاظت کے اپنے فریضے کو ایک عرصے سے بھلا بیٹھی ہیں۔ چند سماجی کارکنان اور حقوق انسانی کی جماعتوں کے ایک چھوٹے سے طبقے کو چھوڑ کر پورے ملک میں شاید ہی کسی نے اس نفرت انگیز پروگرام کے خلاف کچھ بولا ہے، جس میں کھلے عام مسلمانوں سے ملک کو صاف کرنے کی دعوت دی گئی۔ انتخابات کے دوران یہ پارٹیاں مسلمانوں اور ملک کی دیگر اقلیتوں کے پاس آکر انہیں فرقہ پرست فسطائیت سے حفاظت کی یقین دہانی کراتی ہیں۔ لیکن آج جبکہ ملک میں اقلیتوں کے خلاف تشدد اور نسل کشی کے خطرات کہیں زیادہ بڑھتے نظر آ رہے ہیں، ایسے میں یہ پارٹیاں خاموش تماشائی کا کردار نبھا رہی ہیں۔ یہ محض ان لوگوں کے ساتھ دھوکہ نہیں ہے جنہوں نے انہیں ووٹ دیا ہے، بلکہ یہ ان اصولوں کے ساتھ بھی بڑا دھوکہ ہے جن پر چلنے کا وہ دعویٰ کرتی ہیں۔
پاپولر فرنٹ کی این ای سی نے کہا کہ اگر یہ پارٹیاں ملک و عوام کے تئیں اپنا فرض ادا کرنے میں آگے بھی ناکام رہتی ہیں تو بہت جلد وہ اپنی سیاسی مطابقت کھو بیٹھیں گی۔ لہٰذا این ای سی ملک کی سیکولر پارٹیوں سے اپیل کرتی ہے کہ وہ اپنی چپّی توڑیں اور ان نسل کشی کی طاقتوں کے خلاف مضبوط قدم اٹھائیں۔
ایک دوسری قرارداد میں پاپولر فرنٹ کی قومی مجلس عاملہ نے عیسائی اقلیت کے خلاف دائیں بازو کی ہندوتوا طاقتوں کے بڑھتے تشدد پر شدید تشویش کا اظہار کیا۔ خبروں کے مطابق، صرف پچھلے ایک سال میں، ملک کے اندر عیسائیوں اور ان کے اجتماعات کے خلاف تشدد کی 300 سے زائد وارداتیں سامنے آئی ہیں۔ بی جے پی کی حکمرانی والی ریاستوں میں تبدیلی مذہب کے الزام کے تحت عیسائی برادری کے انسانی و تعلیمی اداروں کے خلاف حکومت کے ظالمانہ اقدامات اس قسم کے پرتشدد واقعات کو حوصلہ دینے کا کام کر رہے ہیں۔ عیسائی خیراتی اداروں کا لائسنس ردّ کرنے اور بیرونی فنڈ پر روک لگانے سے اُن مریضوں اور غریب عوام کی زندگیوں پر تباہ کن اثرات مرتب ہوں گے جو اپنی بقا کے لئے ایسے ہی اداروں پر منحصر ہیں۔ یہ حالات محض وقتی ریلیوں اور مظاہروں کے بجائے، مظلوم طبقات کے اندر سے مسلسل اور متحدہ کوششوں کا تقاضا کرتے ہیں تاکہ ظلم کو شکست دی جا سکے۔ پاپولر فرنٹ یہ امید کرتی ہے کہ اپنے آئینی حقوق کے لئے مظلوموں کے درمیان سے ہی متحدہ جمہوری جدوجہد ابھر کر سامنے آئے گی۔
ایک اور قرارداد میں این ای سی نے کورونا کی تیسری لہر سے نمٹنے کے لئے حکومت کی عدمِ تیاری پر اپنے غم و غصے کا اظہار کیا کیونکہ ملک میں ایک بار پھر کورونا کے معاملے بڑھ رہے ہیں اور حکومت کی تیاری کچھ نہیں ہے۔ حالانکہ کورونا وبا کی دوسری لہر کے دوران حکومت کی مجرمانہ لاپرواہی کی وجہ سے ملک کو بھاری قیمت چکانی پڑی تھی۔ مرکزی وزیر پرکاش جاوڈیکر نے مئی 2021 میں یہ یقین دہانی کرائی تھی کہ دسمبر 2021 تک ملک میں سب کو ویکسین لگ جائے گا۔ لیکن بدقسمتی سے 30 دسمبر تک کل آبادی کے 10 فیصد سے زیادہ حصے کو ابھی پہلا ٹیکہ بھی نہیں لگا ہے اور صرف 64 فیصد بالغ آبادی کو پوری طرح سے ویکسین لگی ہے۔ وزارت صحت اب سو فیصد ویکسین کے ہدف پر خاموش ہے اور تیسری لہر کے خوف کے درمیان اس نازک وقت میں بھارت کے ویکسین ڈیشبورڈ- کووِن (CoWin)کے مطابق ایک ہفتے میں جتنی ویکسین لگتی تھی وہ گراف کافی نیچے آ گیا ہے۔
قرارداد میں خبردار کرتے ہوئے کہا گیا کہ حالات بدتر ہونے سے پہلے فوری اور ٹھوس اقدامات ہونے چاہئیں، ورنہ نریندر مودی حکومت کا ”سب ٹھیک ہے“ کا پرچار کسی کام نہیں آئے گا۔ ملک کے عوام سے ہماری اپیل ہے کہ وہ کورونا کے تمام قواعد کی مکمل پابندی کریں اور حکومت کو حرکت میں لانے کے لئے اپنی آواز اٹھائیں۔ شہریوں کو چاہئے کہ وہ حکومت کی جھوٹی یقین دہانیوں سے بلاوجہ کی خوداعتمادی کا شکار نہ ہوں اور تیسری لہر کے خطرے کو ہلکے میں نہ لیں۔ وہیں حکومت کی یہ ذمہ داری ہے کہ وہ خوف و اطمینان کے تذبذب میں نہ رہے اور پوری ہوشمندی اور تیزرفتاری سے کام کرتے ہوئے ہر طرح سے تیار رہے۔
پاپولر فرنٹ کے کیڈر بھی جنہوں نے پہلی اور دوسری لہر کے دوران اپنی رضاکارانہ خدمات کے ذریعہ عوام کی بھرپور مدد کی، ایک بار پھر سے خود کو تیار کر لیں اور وقتِ ضرورت مقامی اہلکاروں کے ساتھ مل کر ضرورتمندوں کو انسانی امداد و بچاؤ خدمات فراہم کریں۔