خراج عقیدت: محمد محسن ندوی (سہارنپور)
اللہ تعالیٰ شبیر شاد صاحب کے درجات بلند فرمائے (آمین) وہ بہت خوبیوں کے مالک تھے انہیں خوبیوں کی وجہ سے ان کے دوست احباب کا حلقہ بےحد وسیع اور متنوع تھاان کے حلقۂ احباب میں مذہبی پیشواورہنما،سیاسی قائد ورہبر اور سماجی مصلح ومبلغ شامل تھے یہاں تک کہ فلمی دنیا کے لوگوں سے بھی آپ کے بڑے اچھے مراسم وتعلقات تھے اور وہ ان مراسم وتعلقات کا ہمیشہ لحاظ رکھتے تھے ان کے قریبی اور بےتکلف دوستوں میں یہ بات مشہور تھی کہ "بھائی شبیر شاد کے دوست بہت ہیں نہ جانے اتنے بڑے قد کے لوگ شبیر شاد کے ہتھے کیسے چڑھ جاتے ہیں ” اور یہ بات سو فی صد صحیح ہے کہ جو بھی شبیر شاد صاحب سے ملتا تھا وہ پہلی ہی ملاقات میں ان کا گرویدہ بن جاتا تھا خدا جانے ان میں ایسی کیا بات تھی کہ بڑے بڑے مقام ومرتبہ کے لوگ بھی شبیر شاد کے گرویدہ بن کر ان سے جی جان سے محبت کرنے لگتے تھے اور ان کی دوستی کا برملا اظہار کرتے تھے.
غالباً سات آٹھ برس قبل انہوں نے حج کابابرکت سفر کیا اور اس سفر میں اللہ سے ایسی دوستی کی کہ پھر شبیر شاد صاحب اچھے اچھے من چلے دوستوں کو بھی بھولتے چلے گئے اگرچہ شبیر شاد صاحب حج کرنے سے پہلے بھی صوم وصلوۃ کے پابند تھے اور ارکان اسلام پر خوب عمل پیرا تھے لیکن حج کے سفر سے واپسی پر شبیر شاد صاحب کی زندگی میں کافی تبدیلیاں دیکھنے کو ملی لباس تو پہلےہی سے شلوار قمیض پہنا کرتے تھے مگراس سفر کے بعد داڑھی بھی بڑھا لی تھی اس تبدیلی پر آپ کے قریبی اور بےتکلف دوست آپ کے لباس اور چہرے ومہرے کو دیکھ کر کہا کرتے تھے کہ "بھائی پہلےتوشبیر شاد کی شلوار قمیض ہی غضب ڈھایا کرتی تھی مگر اب تو ظالم نے ڈاڑھی بھی ایسی بڑھائی کہ وہ بھی غضب ڈھارہی ہے "اس میں کوئی شک نہیں کہ شبیر شاد صاحب اپنےلباس کی خوبصورتی ، اپنے لہجے کی چاشنی اور اپنے اخلاق کی دلکشی سے ہر محفل پر چھائے رہتے تھے اور دوستوں پر بھاری پڑےرہتے تھے ہر محفل اور ہر مجلس میں شبیر شاد صاحب کی آمد پر بس شبیر شاد صاحب ہی کی بات ہوتی اور یوں گھنٹوں تک محفلیں اور مجلسیں شبیر شاد صاحب کے برمحل برجستہ جملوں اوربرموقع پر لطف مکالموں سے قہقہ زار بنی رہتی تھیں شبیر شاد صاحب کےیوں اچانک چلے جانے سے دوستوں کی یہ مجلسیں اور محفلیں سونی اور ویران ہوگئی .
شبیر شاد صاحب کی وفات پر ان کے یہ دوست احباب جن کے شب وروز ان کے ساتھ گزرتے تھے اور جو ان کو اپنی جان سے بھی زیادہ پیار کرتےتھے اہل خانہ کے me ساتھ وہ بھی تعزیت مسنونہ کے مستحق ہیں اس لئے ہم شبیر شاد صاحب کے اہل خانہ کے ساتھ ساتھ ان کے تمام دوست احباب کی خدمت میں بھی تعزیت مسنونہ پیش کرتے ہیں مجھ خاکسار پر بھی شبیر شاد صاحب کے بڑے احسانات ہیں ان کے احسانات کا بوجھ خاصا وزنی ہے ہر دن کہیں نا کہیں، کسی نا کسی موڑ پر ،کسی نا کسی شادی بیاہ، کسی نا کسی محفل ومجلس اور کسی نا کسی مسجد مدرسہ میں آسانی سے ملاقات ہوہی جاتی تھی اور ہر ملاقات میں مجھے کوئی نا کوئی ایسی پتہ کی بات ضرور بتادیتے جس کو مشعل راہ بناکر میں اپنے مستقبل کو روشن وتابناک بناسکوں شبیر شاد صاحب اپنے چھوٹوں کے ساتھ شفقت کااپنے ہم عصروں کے ساتھ معاونت کا اور اپنے بڑوں کے ساتھ اطاعت کا حد درجہ معاملہ فرمایا کرتےتھے اب رہ رہ کر چھوٹوں کو ان کی شفقت ہم عصروں کو ان کی معاونت اور بڑوں کو ان کی اطاعت یاد آرہی ہے اور "اللہ تعالیٰ ان کی قبر کو نور سے منور فرمائے” آتی ہی رہے گی چونکہ وہ اپنے چھوٹوں کے لئے محترم تھے اپنے ہم عصروں کے لئے محبوب تھےاور اپنے بڑوں کے لئے منظور نظر تھے اسی لئے ہر ایک چھوٹا بڑا ہر ایک خاص وعام اور ہرایک دوست ومحب شبیر شاد صاحب کی وفات پرآنسو بہارہا ہے اور اللہ تعالیٰ سے ان کی مغفرت کی دعائیں کررہا ہے
حق مغفرت کرے عجب شخص تھا