نئی دہلی :
بنگلہ دیش کی بدنام زمانہ خود ساختہ جلاوطن مصنفہ تسلیمہ نسرین کے انگلینڈ کے کرکٹر معین علی پر کئے گئے شرمناک ٹویٹ کا جواب معین علی کے والد کی جانب سے آیا ہے۔ معین کے کچھ ساتھی کرکٹرز نے بھی تسلیمہ کو اس کا جواب دیا ہے۔ 33 سالہ معین 9 اپریل سے شروع ہونے والی آئی پی ایل میں چنئی سپر کنگز کے لئے کھیلیں گے۔
تسلیمہ نے کیا کہا؟
4 اپریل کو تسلیمہ نے ٹویٹ کرکے کہا تھا کہ اگر معین علی کرکٹ میں شامل نہ ہوتے تو وہ شام جاکر داعش میں شامل ہوجاتے۔ تسلیمہ کےاس ٹویٹ کو لے کرجب تنازع ہوا تو اس نے اسے ڈیلٹ کردیا۔ انہوں نے صفائی دیتے ہوئے کہا کہ معین علی پر کیا گیا ٹویٹ ایک مذاق تھا۔ تسلیمہ نے کہا تھا کہ اس ٹویٹ کے لئے ان کی توہین کی گئی کیونکہ وہ اسلام بنیاد پرستی کی مخالفت کرتی ہیں۔
معین علی کے والد منیر علی نے کہا ہے کہ تسلیمہ کے اس ٹویٹ سے انہیں تکلیف پہنچی ہے۔ انہوں نے کہا ، ’تسلیمہ نے جس ٹویٹ میں اپنی صفائی دی ہے اور کہا ہے کہ وہ بنیاد پرستی کے خلاف کھڑی ہیں۔‘ اگر تسلیمہ خود کو آئینے میں دیکھیں گی تو انہیں معلوم ہوگا کہ بنیاد پرستی کیا ہے؟‘
منیر نے کہا کہ یہ ایک مسلم شخص کے خلاف نفرت انگیز دقیانوسی اور مکمل طور پر اسلام فوبیک بیان ہے۔
انہوں نے کہا کہ ایسا کوئی شخص جس کی اپنی کوئی عزت نہ ہو اور دوسروں کی بھی عزت نہ کرتا ہو ، وہی اس سطح تک گر سکتا ہے۔ منیر نے کہا کہ تسلیمہ نے اپنے ایجنڈے کو چلانے کے لئے میرے بیٹے کو نشانہ پر لیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ وہ اس بات سے سخت ناراض ہیں ، لیکن اگر وہ اپنا آپا کھو بیٹھے تو ایسے لوگوں کے ہاتھ میں کھیلنا ہو گا۔ منیر نے کہا کہ اگر وہ کبھی تسلیمہ سے ملے تو انہیں بتائیں گے کہ وہ اس کے بارے میں کیا سوچتے ہیں۔
منیر کے مطابق ، ’2014 میں ہندوستان کے خلاف کھیلے جانے والے ایک ٹیسٹ میچ میں ، معین نے ’سیو غزہ اور ’فری فلسطین‘ لکھا بینڈ اپنی کلائی میں پہنا تھا۔ لیکن اسے پہننے سے منع کرنے پر انہوں نے ایسا دوبارہ نہیں کیا۔
تسلیمہ کے ٹویٹ کے بعد زوفرا آرچر ، بین ڈکیٹ سمیت معین علی کے کچھ اور ساتھی کھلاڑی اور تسلیمہ کے ٹویٹ کا جواب دیا ۔