پٹنہ:
کورونا کی دوسری لہر نے ہر طرف تباہی مچا رکھی ہے ، دوسری طرف اسپتالوں کی خراب حالت نے زخموں پر نمک چھڑکنے کا کام کیا ہے۔ بہار میں کوسی اور سیمانچل علاقے کا سب سے بڑا سرکاری اسپتال جن نایک کرپوری ٹھاکر میڈیکل کالج کو بہار سرکار نے مکمل طور پر کووڈ19-اسپتال سے منسوب کردیا ہے، لیکن اسپتال کی صورت حال بد خراب ہے۔ منگل کو دن میں ایک بجے جب رپورٹر کی ٹیم وہاں پہنچی تو اسپتال کے پرنسپل ڈاکٹر جی کے مشرا نے بتایا کہ اسپتال میں گزشتہ 18 گھنٹے سے لائٹ نہیں آرہی ہے، جس کی وجہ سے جنریٹر چلا رکھاہے۔
بتادیں کہ سیمانچل خطے کا سب سے بڑا سرکاری اسپتال 800 کروڑ روپے کی لاگت سے بن کر تیار ہوا ہے اور گزشتہ سال ہی جس کا افتتاح ہوا تھا، لیکن اسپتال میں 18 گھنٹے سے لائٹ نہیں ہے۔ ڈاکٹر مشرا نے بتایاکہ اتوار کی شام میں آندھی طوفان آنے کی وجہ سے اسپتال کی بجلی چلی گئی ہے ، لیکن 18 گھنٹے کے بعد بھی بجلی اسپتال میں بحال نہیں ہوپائی ہے، جس کی وجہ سے لوگوں کو پریشانی ہو رہی ہے اور ایک ڈر کا ماحول بنا ہوا ہے۔
جنریٹر چلنے کی وجہ سے مریضوں کا وینٹی لیٹروں پر علاج کیا جارہا ہے۔ ڈاکٹر جی کے مشرا نے بتایا کہ محکمہ بجلی اور مینٹینس کمپنی کے مابین تنازع کی وجہ سے اسپتال میں بجلی بحال نہیں ہوسکی۔ کوئی بھی اس کی ذمہ داری قبول کرنے کو تیار نہیں ، سب ایک دوسرے پر الزامات لگا رہے ہیں، جہاں تک ممکن ہے ،جنریٹر چل رہا ہے۔ لیکن اب اس مسئلے کو جلد از جلد حل کیا جانا چاہئے۔
اس کے علاوہ ڈاکٹر جی کے مشرا نے بتایا کہ اسپتال میں اسٹاف کی کافی کمی ہے۔ سرکاری اعدادوشمار کے مطابق اس اسپتال کے لئے منظور شدہ پوسٹ 680 ہیں ، مگر موجودہ وقت میں 482 عہد ے خالی پڑے ہیں۔
گزشتہ سال مارچ میں اس سرکاری اسپتال کا افتتاح وزیر اعلیٰ نتیش کمار نے کیا تھا۔ یہ اسپتال کسی فائیو اسٹار ہوٹل سے کم نہیں لگتا ہے۔ اسے 800 کروڑ روپے کی لاگت سے 25 ایکڑ میں تعمیر کیا گیا ہے۔ کوسی اور سیمانچل خطے کے تقریباً نصف درجن اضلاع ، جیسے سوپول ، سہرسا، مدھی پورہ ، ارریہ ، پورنیہ ، کٹیہار اور بھاگل پور کے مریضوں کا علاج ممکن ہے۔