نئی دہلی :(ایجنسی)
راشٹریہ سویم سیوک سنگھ (آر ایس ایس) جنوب کے یونیورسٹی کیمپس میں اور دیگر جگہوں پر پاپولر فرنٹ آف انڈیا (پی ایف آئی) کے بڑھتے ہوئے اثر و رسوخ کا مقابلہ کرنے کے منصوبے پر کام کر رہی ہے۔ ان منصوبوں میں جنوبی ہندوستان میں اکھل بھارتیہ ودیارتھی پریشد (اے بی وی پی)کی بنیاد کو بڑھانا شامل ہے۔ اس کے ساتھ ہی آر ایس ایس ان مسلم طبقوں تک بھی پہنچ جائے گا، جن کا پی ایف آئی کے ساتھ اتحاد نہیں ہے۔
سنگھ کا خیال ہے کہ کیمپس فرنٹ آف انڈیا (سی ایف آئی)، پی ایف آئی کی طلبہ ونگ، نے کرناٹک میں حجاب کے تنازع پر اقلیتی طلبہ کو تحریک دینے میں کلیدی کردار ادا کیا اور اسے قومی مسئلہ بنانے میں کامیاب رہی۔پی ایف آئی جو کبھی صرف کیرالہ تک محدود تھا اب جنوب کی دیگر ریاستوں میں بھی پھیل گیا ہے۔ پی ایف آئی اب جنوبی ہندوستان کی تقریباً ہر یونیورسٹی میں موجود ہے اور مشرق میں بھی توسیع کے منصوبوں پر کام کر رہا ہے۔
کرناٹک ہائی کورٹ نے حال ہی میں فیصلہ سنایا کہ حجاب اسلام میں ضروری عمل نہیں ہے اور اس لیے، اگر کوئی اسکول اس کی اجازت نہیں دیتا ہے، تو طالب علم حجاب پہننے پر اصرار نہیں کر سکتے۔ طلباء نے اب اس حکم کو سپریم کورٹ میں چیلنج کیا ہے۔ آر ایس ایس کے ایک سینئر لیڈر نے انڈین ایکسپریس کو بتایا، ’پی ایف آئی نے یوپی میں شہریت ترمیمی قانون (سی اے اے) کے خلاف مظاہروں کے دوران ایک اہم کردار ادا کیا۔ ان کے بڑھتے ہوئے اثر و رسوخ کا مقابلہ کرنے کی ضرورت ہے۔‘
ایک اور آر ایس ایس لیڈر نے انڈین ایکسپریس سے بات کرتے ہوئے کہا، ’ان کی سماجی-ثقافتی رسائی ہے، ان کے پاس کیمپس ہیں اور یہاں تک کہ ایک ونگ ہے جو سنگھ کی طرح پریڈ اور مارچ کا اہتمام کرتا ہے۔ انہوں نے دکھایا ہے کہ وہ یہاں ایک طویل سفر کے لیے موجود ہیں۔‘ سنگھ کے کارکنوں کا ماننا ہے کہ تمام مسلمان پی ایف آئی کے نظریہ سے وابستہ نہیں ہیں۔ ان میں سے ایک بڑی تعداد پی ایف آئی کی عسکریت پسندی کو پسند نہیں کرتی اور ہمیں ان تک پہنچنا ہے۔ سنگھ کے زیادہ تر لوگوں کا خیال ہے کہ حکومت کو پی ایف آئی پر پابندی لگا دینی چاہیے۔
سنگھ پی ایف آئی کو بے نقاب کرنے اور تنظیم کی طرف سے پھیلائی گئی غلط معلومات پر سچ بتانے کے لیے ملک بھر میں ایک عوامی پروگرام شروع کرنے کا ارادہ رکھتا ہے۔ سنگھ کے ایک عہدیدار نے انڈین ایکسپریس کو بتایا، ’کرناٹک میں ہمارا پہلے سے ہی بہت اچھا نیٹ ورک ہے۔ تلنگانہ میں بھی ہم بہت اچھا کام کر رہے ہیں۔ ہم کیرالہ میں لڑ رہے ہیں لیکن کیمپس پر بائیں بازو کا غلبہ برقرار ہے۔ آندھرا میں ہمیں ساحلی علاقوں میں کام کرنا ہے۔ تمل ناڈو میں بھی ہمیں اپنا اثر و رسوخ بڑھانا ہوگا۔ اس وقت اے بی وی پی کے ملک بھر میں 33 لاکھ سے زیادہ ممبران ہیں۔
آر ایس ایس نے 2025 تک اتر پردیش کے ہر گاؤں تک پہنچنے کا بنایا منصوبہ
اتر پردیش میں راشٹریہ سویم سیوک سنگھ (آر ایس ایس) اب 2025 تک ریاست کے تمام گاؤں تک پہنچنے اور بے روزگاری کے مسئلے کو حل کرنے میں حکومت کی مدد کرنے کے لیے کام کر رہی ہے۔ آر ایس ایس کے ایک سینئر کارکن اشوک دوبے نے کہا کہ تمام دیہاتوں میں ‘شاخیں کھولنے کا منصوبہ صرف 2024 تک مکمل ہو سکتا ہے۔ لوک سبھا انتخابات 2024 میں ہونے والے ہیں جبکہ آر ایس ایس 2025 میں 100 سال مکمل کر لے گی۔ اشوک دوبے کے مطابق آر ایس ایس کی دیہی توسیعی اسکیم لوک سبھا انتخابات سے پہلے بی جے پی کو اچھی پوزیشن میں رکھے گی۔
آر ایس ایس کے سربراہ موہن بھاگوت اس وقت اتر پردیش میں ہیں۔ انہوں نے گورکھپور کا دورہ کیا، جہاں انہوں نے وزیر اعلی یوگی آدتیہ ناتھ سے ملاقات کی۔ گورکھپور کے بعد بھاگوت وزیر اعظم نریندر مودی کے لوک سبھا حلقہ وارانسی کا دورہ کرنے والے ہیں۔ دیہی علاقوں میں ‘شاخوں کے قیام کے علاوہ، آر ایس ایس کے کارکن نے کہا کہ سنگھ کے کارکنان ذات پات سے پاک معاشرے کی ضرورت پر بھی بات کریں گے۔ ذات پات سے پاک سماج کی مہم آر ایس ایس کے دیرینہ نظریے کا حصہ ہے جس کے لیے ہندوؤں کو ایک ہم خیال پارٹی کو ووٹ دینے کے لیے متحد کرنا ہے۔
اشوک دوبے نے کہا کہ اودھ صوبے میں، جس کے 13 اضلاع ہیں، تقریباً 2,200 شاخیں کھولنے کا اہتمام کیا جا رہا ہے، جن میں ہفتہ وار ’مِلن‘ (ملاقات) اور ماہانہ ‘’منڈل‘ شاخیں لگانا شامل ہیں۔ انہوں نے کہا کہ 2017 سے جب ریاست میں بی جے پی کی حکومت بنی ہے، نوجوانوں نے سنگھ میں شامل ہونے میں کافی دلچسپی ظاہر کی ہے۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ کئی جگہوں پر اسکول اور کالج جانے والے طلباء اب شاخوں کو سنبھال رہے ہیں۔