وقف ترمیمی بل 2025 پارلیمنٹ کے دونوں ایوانوں سے منظور ہونے کے بعد صدر دروپدی مرمو نے بھی اسے منظوری دے دی، لیکن اب تک اس کی مخالفت رکی نہیں ہے۔ وقف ایکٹ کے خلاف سپریم کورٹ میں اب تک 6 عرضیاں داخل کی گئی ہیں جن کی جلد سماعت متوقع ہے۔ جن کی طرف سے رٹ دائر کی گئی ہے ان میں کانگریس کے رکن پارلیمان محمد جاوید،سوشل ڈیموکریٹک پارٹی آف انڈیا مولانا ارشد مدنی کی زیر قیادت جمعیت علمائے ہند ،،امانت اللہ خان وغیرہ شامل ہیں پیر کو راجیہ سبھا کے رکن پارلیمنٹ اور سینئر وکیل کپل سبل نے سپریم کورٹ میں معاملے کی جلد سماعت کی درخواست کی ہے، جس پر چیف جسٹس سنجیو کھنہ نے بھی سماعت کی یقین دہانی کرائی ہے۔
درخواست گزار جمعیۃ علماء ہند کی طرف سے ایڈوکیٹ کپل سبل عدالت میں پیش ہوئے۔ انہوں نے کہا، ‘ہم وقف ایکٹ میں کی گئی ترامیم کی مخالفت کرتے ہیں اور جلد سماعت کا مطالبہ کرتے ہیں۔’
چیف جسٹس سنجیو کھنہ نے کہا کہ درخواست کی جلد سماعت کے لیے انتظامات پہلے ہی کر لیے گئے ہیں۔ آپ کو اسے یہاں رکھنے کی ضرورت نہیں تھی۔ سی جے آئی نے کہا، ‘میں ان درخواستوں کو دوپہر میں دیکھوں گا اور کیس کی سماعت پر فیصلہ لوں گا۔’ انہوں نے سماعت کی یقین دہانی کرائی ہے۔ وقف ترمیمی ایکٹ کے خلاف سپریم کورٹ میں اب تک 6 درخواستیں دائر کی گئی ہیں۔ درخواست گزار سپریم کورٹ کے چیف جسٹس سے آج جلد سماعت کا مطالبہ کر سکتے ہیں۔
سینئر وکیل ابھیشیک منو سنگھوی اور نظام پاشا بھی دیگر درخواست گزاروں کی طرف سے پیش ہوئے۔ کانگریس کے رکن پارلیمنٹ محمد جاوید نے 4 اپریل کو اس قانون کے خلاف سب سے پہلے عرضی داخل کی تھی۔ ان کے علاوہ اے آئی ایم آئی ایم کے صدر اسد الدین اویسی اور عام آدمی پارٹی کے ایم ایل اے امانت اللہ خان نے وقف ایکٹ میں ترمیم کے جواز کو چیلنج کرتے ہوئے سپریم کورٹ میں عرضی داخل کی تھی۔
ایک این جی او، ‘ایسوسی ایشن فار دی پروٹیکشن آف سول رائٹس’ نے بھی درخواست دائر کی ہے۔ کیرالہ کے سنی مسلم علماء کی مذہبی تنظیم سمستا کیرالہ جمعیت العلماء نے ایڈوکیٹ ذوالفقار علی پی ایس کے ذریعے درخواست دائر کی ہے۔