نئی دہلی :(ایجنسی)
آج کے دور میں تقریباً ہر کوئی سوشل میڈیا پلیٹ فارم فیس بک استعمال کر رہا ہے۔ اس سے لوگوں کو اپنے دوستوں اور جاننے والوں سے جڑے رہنے میں مدد ملتی ہے۔ تاہم اس کے کچھ منفی اثرات بھی سامنے آئے ہیں۔ آپ کو بتاتے چلیں کہ فیس بک کی پیرنٹ کمپنی میٹا نے ایک رپورٹ جاری کی ہے، جس میں کہا گیا ہے کہ فیس بک پر نفرت انگیز پوسٹس میں 82 فیصد اضافہ ہوا ہے۔
میٹا کی جانب سے جاری کردہ ماہانہ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ فیس بک پر نفرت انگیز پوسٹس میں تقریباً 82 فیصد اضافہ ہوا ہے۔ اس کے ساتھ ہی انسٹاگرام پر پرتشدد اور اشتعال انگیز پوسٹس میں بھی 86 فیصد اضافہ ہوا ہے۔ رپورٹ میں شامل زیادہ تر مواد ایسا ہے جنہیںصارفین کےذریعہ بتانے سےپہلے سوشل میڈیا پلیٹ فارم نے خود نشان زد کیا ہے ۔
31 مئی کو میٹا کی جانب سے ایک رپورٹ جاری کی گئی، جس کے مطابق اپریل میں فیس بک نے 53,200 نفرت انگیز پوسٹس کا پتہ لگایا۔ مارچ میں اس کی تعداد 38 ہزار 6 سو تھی۔ ایسے میں مارچ کے مقابلے اپریل میں 82 فیصد زیادہ اس طرح کی پوسٹیں کی گئیں۔
رپورٹ میں انکشاف کیا گیا ہے کہ انسٹاگرام نے اپریل میں 77,000 پرتشدد اور اشتعال انگیز مواد پر کارروائی کی۔ مارچ میں یہ تعداد 41,300 تھی۔ اس رپورٹ میں یہ سوال پیدا ہوتا ہے کہ کیا سوشل میڈیا کا استعمال فائدہ مند ہونے کےساتھ ساتھ لوگوں کو پرتشدد بنا رہاہے ؟
میٹا کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ شیئر ہونے والی پوسٹ، جیسے فوٹو، ویڈیو یا تبصرے کی تعداد کی ہم جانچ کرتے ہیں ،اگر یہ ہمارے معیار کے خلاف ہوتا ہے توہم اس پر کارروائی کرتے ہیں۔ اس کارروائی میں فیس بک یا انسٹاگرام کے پوسٹ کو نکالنا یا ان تصاویر یاویڈیو کو کوور کرنا شامل ہو سکتا ہے جو انتباہ کے ساتھ ناظرین کے لئے ناگوار ہیں۔
نئی پرائیویسی پالیسی 26 جولائی سے :
میٹا 26جولائی سے نئی پرائیویسی پالیسی نافذ کرنے جا رہا ہے۔ اس کے لیے اس نے اپنے صارفین کو ‘’نوٹیفکیشن ‘بھیجنا شروع کر دیا ہے۔ آپ کو بتاتے چلیں کہ میٹا نے کچھ دن پہلے نئی پرائیویسی پالیسی کے بارے میں معلومات دی تھیں۔ ایک بلاگ میں، میٹا نے اطلاع دی کہ وہ اپنی سروس کی شرائط کو بھی اپ ڈیٹ کر رہا ہے۔ میٹا نے کہا، ’نئی میٹا پرائیویسی پالیسی فیس بک، انسٹاگرام، میسنجر اور دیگر میٹا پروڈکٹس کا احاطہ کرتی ہے۔‘