شام میں باغیوں نے معزول صدر بشارالاسد کے والد حافظ الاسد کے مقبرے کو تباہ کر دیا ہے۔بی بی سی کی جانب سے جن ویڈیوز کی تصدیق کی جاسکی ہے ان میں مسلح افراد کو حافظ الاسد کے آبائی علاقے قرداحہ میں واقع ان کے مقبرے میں نعرے لگاتے دیکھا جا سکتا ہے جبکہ مقبرے میں آگ لگی ہوئی ہے۔رواں ماہ مسلح گروہ ہیئت تحریر الشام کی قیادت میں باغیوں نے بشار الاسد کی حکومت کا تختہ الٹ کر شام پر اسد خاندان کی 54 سالہ حکمرانی کا خاتمہ کر دیا تھا۔باغیوں کی جانب سے ملک کا کنٹرول حاصل کیے جانے کے بعد سے ملک بھر میں معزول شامی صدر اور ان کے والد کے پوسٹرز اور مجسمے بھی ہٹائے جا رہے ہیں۔حافظ الاسد نے سنہ 1971 سے سنہ 2000 تک شام پر حکومت کی۔ ان کی موت کے بعد ان کے بیٹے بشارالاسد کو ملک کا صدر بنا دیا گیا تھا۔حافظ الاسد علوی شیعہ فرقے سے تعلق رکھتے تھے جو کہ شام کی کل آبادی کا 10 فیصد ہیں۔ علویوں کی سب سے زیادہ تعداد بحیرہ روم کے کنارے آباد شام کے صوبے لتاکیا میں موجود ہے۔
اسد خاندان کے پانچ دہائیوں سے زیادہ عرصے پر محیط دورِ حکمرانی میں انھیں علویوں کی حمایت حاصل رہی۔