پریاگ راج:منگل (4 مارچ) کو الہ آباد ہائی کورٹ کی سنگل بنچ میں سنبھل کی شاہی جامع مسجد پر سماعت کے دوران، مسجد کو متنازعہ ڈھانچہ قرار دیا گیا۔ شروع سے ہی ہندو فریق کے وکیل ہری شنکر جین اپنی درخواست میں سنبھل کی جامع مسجد کو متنازعہ ڈھانچہ قرار دے رہے ہیں۔تفصیل کے مطابق جسٹس روہت رنجن اگروال کی سنگل بنچ میں منگل کو اس معاملے کی سماعت ہوئی۔ اس دوران جسٹس روہت رنجن اگروال نے اپنے حکم سے جامع مسجد کو متنازعہ ڈھانچہ کے طور پر رجسٹر کروایا۔حال ہی میں ہائی کورٹ میں سنبھل کی شاہی جامع مسجد کو پینٹ کرنے کی اجازت کے لیے ایک عرضی دائر کی گئی تھی۔ اس معاملے میں آرکیالوجیکل سروے آف انڈیا (اے ایس آئی) کی رپورٹ کا نوٹس لیتے ہوئے ہائی کورٹ نے صرف مسجد کی صفائی کی اجازت دی تھی، لیکن رگائی پرائی کی اجازت نہیں دی ھی ـ
قابل ذکر ہے کہ سنبھل میں واقع جامع مسجد کو لے کر کشیدگی جاری ہے۔ مغل حکمران بابر کے دور میں تعمیر کی گئی جامع مسجد (حالانکہ تاریخی طور پر یہ غلط ہے) پر اس بات پر تنازعہ ہے کہ اس سے قبل یہاں ‘ہری ہر مندر’ تھا، جہاں یہ مسجد بنائی گئی تھی۔ جیسا کہ ہندو فریق دعویٰ کرتاہے ،اس حوالے سے ہندو فریق کے ایک وکیل نے مقامی عدالت میں عرضی دائر کی تھی جس میں عدالتی سروے کا مطالبہ کیا گیا تھا۔