ہزاروں بے گھر لوگ جنوب سے شمالی غزہ کی پٹی کی طرف جا رہے ہیں۔ یہ افراد الرشید سٹریٹ سے ہوتے ہوئے نیٹزارم چوکی کی طرف جا رہے ہیں۔ الرشید سٹریٹ سے جانے والے لوگ اپنے ساتھ کچھ سامان بھی لے جا سکتے ہیں۔ قافلوں کی واپسی کے دوران الرشید سٹریٹ پر دو نوجوانوں نے اس وقت توجہ حاصل کرلی جب انہوں نے ایک بلندی پر کھڑے ہو کر فلسطینی پرچم لہرا دیا۔
اس ساحلی سڑک پر غزہ کے ان باشندوں کی لمبی قطاریں لگی ہوئی تھیں جو پٹی کے شمال میں اپنے تباہ شدہ گھروں کی طرف لوٹ رہے تھے اور 15 ماہ سے زیادہ جاری رہنے والی تباہ کن جنگ کے دوران سب سے زیادہ متاثر ہوئے تھے تو اسی دوران دو نوجوانوں نے فلسطینی پرچم بلند کرکے لوگوں کی توجہ حاصل کرلی۔
ڈرون” کیمرے نے ایک لمبے لوہے کے کھمبے پر کھڑے دو نوجوانوں کی ویڈیو بنا لی۔ اس منظر نے بہت سے لوگوں میں خوشی کی لہر دوڑا دی۔ اس دوران فلسطینیوں نے اپنے گھروں کو واپسی پر خوشی کا اظہار کیا۔ الرشید سٹریٹ غزہ کی پٹی کی تنگ ساحلی پٹی کے ساتھ اہم ترین سٹریٹس میں سے ایک ہے۔ 15 ماہ تک جاری رہنے والی جنگ کے دوران کئی سانحات رونما ہوئے ہیں۔
تقریباً ڈیڑھ سال کی بھیانک جنگ کے بعد ہزاروں بے گھر فلسطینی خوشی، درد اور پشیمانی کے ساتھ پیدل سفر کرتے ہوئے شمالی غزہ کی طرف رواں دواں ہیں۔
بہت سے دل دہلا دینے والے مناظر اور کلپس جن میں ایک لڑکی کو اپنی چھوٹی بہن کو کندھوں پر اٹھائے ہوئے ہے۔ وہ اور اس کے دوست اپنی عمر کی دوسری لڑکیوں کی طرح زندگی گزارنا چاہتے ہیں۔فاطمہ تھکی ہوئی اور ننگے پاؤں دکھائی دے رہی تھی۔ وہ اپنی چھوٹی بہن کو لے جانے کی دشواری کی پرواہ نہیں کرتی ہے ۔ اس کی تمام امیدیں شمالی غزہ کی پٹی میں اپنے گھر واپس آنے کی تھیں۔اس نے ویڈیو میں کہا کہ مجھےاپنی بہن سے محبت ہے۔ یہی وجہ ہے کہ شمالی غزہ میں جانے اور اپنے ساتھ اپنے گھر واپس آنے پر میں اپنی بہن کو ساتھ لائی.