عالمی ادارہ صحت کے اعلان کے مطابق جمعے کے روز کمال عدوان ہسپتال کے نزدیک اسرائیلی فوج کے حماس کے مسلح عناصر کے خلاف آپریشن کے نتیجے میں غزہ کی پٹی کے شمال میں آخری مرکزی طبی سہولیات کا مرکز بھی سہولیات فراہم کرنے سے قاصر ہو گیا۔
ادارے نے جس کا صدر دفتر جنیوا میں ہے، بتایا کہ ابتدائی رپورٹوں کے مطابق ہسپتال کے بعض مرکزی شعبے اسرائیلی حملے میں جل کر شدید تباہ ہو گئے۔
اس سے قبل اسرائیلی فوج نے جمعے کے روز غزہ کی پٹی کے شمال میں بیت لاہیا میں واقع کمال عدوان ہسپتال کے اطراف فوجی آپریشن شروع کرنے کا اعلان کیا تھا۔ فوجی بیان میں بتایا گیا کہ آپریشن کا مقصد حماس تنظیم کے عناصر کو نشانہ بنانا ہے۔تاہم غزہ کی وزارت صحت نے اسرائیل پر الزام عائد کیا تھا کہ اس نے ہسپتال پر دھاوا بولا۔عالمی ادارہ صحت کے اعلان کے مطابق جمعے کے روز کمال عدوان ہسپتال کے نزدیک اسرائیلی فوج کے حماس کے مسلح عناصر کے خلاف آپریشن کے نتیجے میں غزہ کی پٹی کے شمال میں آخری مرکزی طبی سہولیات کا مرکز بھی سہولیات فراہم کرنے سے قاصر ہو گیا۔
ادارے نے جس کا صدر دفتر جنیوا میں ہے، بتایا کہ ابتدائی رپورٹوں کے مطابق ہسپتال کے بعض مرکزی شعبے اسرائیلی حملے میں جل کر شدید تباہ ہو گئے۔
اس سے قبل اسرائیلی فوج نے جمعے کے روز غزہ کی پٹی کے شمال میں بیت لاہیا میں واقع کمال عدوان ہسپتال کے اطراف فوجی آپریشن شروع کرنے کا اعلان کیا تھا۔ فوجی بیان میں بتایا گیا کہ آپریشن کا مقصد حماس تنظیم کے عناصر کو نشانہ بنانا ہے۔تاہم غزہ کی وزارت صحت نے اسرائیل پر الزام عائد کیا تھا کہ اس نے ہسپتال پر دھاوا بولا۔تاہم غزہ میں وزارت صحت نے اسرائیلی فوج پر مذکورہ ہسپتال پر حملے کا الزام عائد کیا۔
وزارت کے مطابق "اسرائیلی فوج نے طبی عملے، مریضوں اور ان کے لواحقین کو شدید سردی میں کپڑے اتار دینے پر مجبور کیا اور انھیں ہسپتال سے باہر نا معلوم سمت لے جایا گیا”۔وزارت صحت نے مریضوں، زخمیوں اور طبی عملے کی زندگیوں کی تمام ذمے داری اسرائیل پر عائد کی۔ وزارت نے ہسپتال کے ڈائریکٹر ابو صفیہ کے حوالے سے بتایا کہ اسرائیلی فوج ہسپتال کے تمام شعبوں کو نذر آتش کر رہی ہے۔جمعے کی شام حماس کی جانب سے جاری بیان میں اسرائیلی دعوے کی تردید کرتے ہوئے کہا گیا ہے کہ "ہسپتال میں القسام بریگیڈ یا کسی بھی دوسری تنظیم کا کوئی مزاحمت کار یا اسلحہ موجود نہیں ہے، ہسپتال تمام لوگوں اور اقوام متحدہ سمیت تمام بین الاقوامی اداروں کے دورے کے لیے کھلا تھا”۔حماس کے مطابق اسرائیل فلسطینیوں کی نسل کشی اور جبری ہجرت کی پالیسی پر عمل پیرا ہے۔