نئی دہلی ۲۲؍ نومبر: کو ہریانہ کے نوح ضلع میں پیش آنے والے افسوسناک فسادات کے دوران پولس نے بڑی تعداد میں لوگوں کو گرفتار کیا گیا تھا۔ ان گرفتار شدگان میں بھادس گاؤں سے تعلق رکھنے والا ایک نابالغ لڑکا بھی شامل تھا جسے تھانہ نگینہ میں ایف آئی آر نمبر 142 کے تحت گرفتار کیا گیا تھا۔ جمعیۃ علماء ہند نے میوات فساد متاثرین کی بازآبادکاری اورفساد متاثرہ مساجد کی مرمت میں بڑا کردار ادا کیا ہے ، وہ بے قصور گرفتار شدگان کے لیے مقدمہ بھی لڑرہی ہے ۔صدر جمعیۃ علماء ہند مولانا محمود اسعد مدنی کی ہدایت پر وکلاء کی قانونی جد وجہد سے گزشتہ سال ہی ۵۸۹افراد کو ضمانت حاصل ہوگئی تھی ، تاہم ان کا مقدمہ اب ٹرائل پر ہے ۔ بھادس کے ان مسلم نابالغ ملزم کو آج جوینائل معاملے کے ایڈیشنل سول جج نے باعزت بری کردیا ۔ عدالت نے مقدمہ کے فائل نمبر ۸۲۴۱/ ۲۰۲۴ کے سلسلے میں فیصلہ سنایا کہ ملزم کا فساد سے کوئی لینا دینا نہیں ہے ۔ اسے گناہ ناکردہ کی سزا نہیں دی جاسکتی ہے ۔ مقدمے کی پیروی ایڈووکیٹ طاہر روپڑیا نے کی ۔نابالغ کے والدجناب اسرالدین جو پیشہ سے بورویل مستری ہیں، نے اس کامیابی پر صدر جمعیۃ علماء ہند مولانا محمود مدنی کا شکریہ ادا کیا۔ انھوں نے کہا کہ جمعیۃ علماء کی جانب سے فراہم کی گئی قانونی امداد اور رہنمائی نے ان کے بیٹے کو انصاف دلانے میں کلیدی کردار ادا کیا ہے۔
اس فیصلے پر مولانا حکیم الدین قاسمی جنرل سیکریٹری جمعیۃ علماء ہند او ر ناظم اعلیٰ جمعیۃ علماء متحدہ پنجاب مولانا یحییٰ کریمی نےاطمینان کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ یہ عدالتی نظام اور انصاف کی فتح ہے۔ انھوں نے مزید کہا کہ جمعیۃ علماء ہند ہمیشہ مظلوموں کے ساتھ کھڑی رہی ہے اور آئندہ بھی انصاف کے حصول کے لیے اپنی کوششیں جاری رکھےگی۔انھوں نے وکلاء حضرات کی جد وجہد کی بھی ستائش کی ۔