گزشتہ اتوار کو پاک بھارت میچ کے دوران ایک نابالغ پر بھارت مخالف نعرے لگانے کا الزام لگایا گیا تھا۔ اس کے بعد لڑکے کے والد کی دکان پر بلڈوزر چلایا گیا۔ دکان میں سکریپ کا کام ہوتا تھا۔ اب یہ بات سامنے آئی کہ ایک اور دکان کو بلڈوز کردیا گیا۔ یہ دکان لڑکے کے چاچا کی تھی۔ اطلاع یہ بھی آئی ہے کہ بلدیہ کی جانب سے ان دکانوں کو بلڈوز کرنے سے قبل کوئی نوٹس نہیں دیا گیا۔
پورا معاملہ مہاراشٹر کے سندھو درگ ضلع کے مالوان علاقے کا ہے۔ مالوان میونسپلٹی کے چیف آفیسر سنتوش جے راجے نے اس سلسلے میں انگریزی اخبار انڈین ایکسپریس سے بات کی ہے۔ انہوں نے بتایا کہ بلڈوزر کی کارروائی اس لیے کی گئی کہ جس زمین پر دکانیں تعمیر کی گئی تھیں اس کے مالک نے شکایت کی تھی اور موقع پر 200 سے 300 لوگوں کا ہجوم جمع تھا۔ "شکایت کنندہ نے کہا کہ یہ دکانیں اس کی زمین پر بنائی گئی ہیں۔ اس لیے ہم نے فوری کارروائی کی۔ ہمیں ایکناتھ شندے کی قیادت والی شیو سینا کے ایم ایل اے نیلیش رانے اور پولیس کی طرف سے ایک خط بھی ملا۔ وہاں 200 سے 300 لوگ جمع ہو گئے تھے، جس کے بعد ہمیں کارروائی کرنی پڑی۔”
جب جے راج سے پوچھا گیا کہ کیا کارروائی سے پہلے نوٹس دیا گیا تھا تو انہوں نے کہا کہ چونکہ شکایت زمین کے مالک کی تھی اس لیے کوئی نوٹس نہیں بھیجا گیا۔ جیراج نے یہ بھی کہا کہ شکایت کنندہ نے اپنی شکایت میں یہ نہیں بتایا کہ یہ دکانیں کب بنی تھیں۔یہاں لڑکے کے والد کے بھائی نے بھی بلڈوزر کی کارروائی کے حوالے سے اپنے اختلاف کا اظہار کیا۔ ایکسپریس کو بتایا کہ "میں اپنے چھوٹے بھائی کے ساتھ نہیں ملتا۔ صرف اس لیے کہ میں اس کا بھائی ہوں، میری دکان کو بھی بلڈوز کر دیا گیا۔ حالانکہ دونوں دکانوں کے مالکان الگ الگ ہیں۔ مجھے 4 سے 5 لاکھ روپے کا نقصان ہوا ہے۔ میرا خاندان مشکل میں ہے۔ یہ سب اس وقت ہوا جب میری بیٹی کے دسویں کے امتحانات ہیں۔ ہمارا کیا قصور تھا؟”
انہوں نے مزید کہا کہ "جس زمین پر میری دکان تھی وہ راجن اجگاؤںکر کی ملکیت ہے۔ جس زمین پر میرے چھوٹے بھائی کی دکان ہے اس کا مالک سوہاس اجگاؤںکر ہے۔ میں اس دکان کے لیے ہر ماہ 3,000 روپے کرایہ ادا کر رہا تھا، اور 10,000 روپے بطور ضمانت جمع کرائے تھے۔ لیکن اس سلسلے میں کوئی کاغذی معاہدہ نہیں تھا۔”
پاکستان اور بھارت کے درمیان چیمپئنز ٹرافی کے گروپ مرحلے کا میچ 23 فروری کو ہوا۔ اس دوران سچن وراڈکر نامی خود ساختہ وی ایچ پی کارکن نے دعویٰ کیا کہ اس نے ملزم لڑکے کو بھارت مخالف نعرے لگاتے ہوئے سنا۔ پولیس نے ایف آئی آر درج کر لی۔ لڑکے کو حراست میں لے لیا گیا۔ ان کے والدین کتب اللہ خان اور عائشہ خان کو گرفتار کر لیا گیا۔ پھر 24 فروری کو بلڈوزر ایکشن ہوا۔