ایک مصری تجزیہ نگار نے گذشتہ برس سات اکتوبر کو حماس کے حملے کے جواب میں غزہ میں شروع کیے گئے تباہ کن اسرائیلی فوجی آپریشن کی منصوبہ بندی کے بارے میں اہم معلومات فراہم کی ہیں۔
عرب وزرائے داخلہ کی کونسل میں عرب آفس برائے سکیورٹی میڈیا کے سابق ڈائریکٹر میجر جنرل مروان مصطفیٰکا خیال ہے کہ اسرائیل کی سات اکتوبر کے حملوں کا مقابلہ کرنے میں ناکامی اور نیتن یاہو کو اپنے سیاسی مستقبل کے خوف کے پیش نظرجنگ کے بعد اپنے خلاف متوقع مقدمے سے بچنے اور اس مشکل سے نکلنے کا کوئی معقول راستہ تلاش کرنا تھا۔ تاکہ ان کا اقتدار برقرار رہ سکے۔انہیں اپنی بقاء صرف اسی صورت میں دکھائی دیتی ہے وہ جنگ کو طول دیتے رہیں اور امریکہ میں ڈونلڈ ٹرمپ صدر بن جائیں۔ اس کے بعد ٹرمپ اسرائیل کے لیے اپنے کیےگئے وعدوں کے مطابق غزہ اور غرب اردن کو اسرائیل میں ضم کرکے ’گریٹر اسرائیل‘ کا اعلان کردیں اور دو ریاستی حل کوہمیشہ کے لیے دفن کردیں‘۔سابق مصری فوجی عہدیدار نے انکشاف کیا کہ نیتن یاہو نے درج ذیل محوروں پر تیزی سے آگے بڑھنا شروع کیا ہے۔
*تین محوروں پر کام
*پہلا محور: غزہ میں تباہی اور بربادی جیسے حالات غرب اردن میں پیدا کرنا ہے۔ اس کے لیے اسرائیل ایرانی مداخلت کا الزام لگا کر غرب اردن میں وسیع پیمانے پر کارروائیاں کرے گا تاکہ فلسطینی باشندوں کو اردن کی طرف نقل مکانی پرمجبور کیا جا سکے۔
*دوسرا محور: مصری دانشورکا کہنا ہے نیتن یاہو نے لبنان پر وسیع زمینی حملے کی راہ ہموار کرنے اور حزب اللہ کے مضبوط ٹھکانوں کو تباہ کرنے کے لیے جنوبی لبنان میں کارروائی شروع کی ہے۔ وہ اس طرح ایک بفر زون قائم کرنے کے بارے میں سوچ رہے ہیں تاکہ حزب اللہ کو کمزور کیا جا سکے۔
اس طرح نیتن یاھو لبنان کو دریائے لیطانی سے پیچھے ہٹنے پرمجبور کردے۔اس سے شمالی اسرائیل کی بستیوں میں امن بحال ہوجائے گا۔
تیسرامحور: صدی کی ڈیل کو ناکام بنانے اور سینا کے لیے نقل مکانی کے منصوبے کو مسترد کرنے بعد نیتن یاھو مصر کو اسرائیل کے لیے ایک حقیقی خطرے کے طور پر دیکھتے ہیں۔ اس لیے وہ ہر طرح سے کوشش کرتے ہیں وہ قاہرہ کو جزیرہ نما سینا کی نقل مکانی کو قبول کرنے پر مجبور کرے۔ وہ غزہ پر دوبارہ قبضہ کرنے، رفح کراسنگ اور فلاڈیلفیا کے محور پر مکمل کنٹرول حاصل کرنے پر اسی لیے اصرار کررہا ہے۔ مصرکے قریب مقامات پر قتل عام اور طاقت کے اندھا دھند استعمال کا مقصد مصرکو فلسطینیوں کی جبری نقل مکانی کو قبول کرنے کے لیے دباؤ ڈالنا ہے۔