تل ابیب:اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو نے کہا ہے کہ اگر ہمیں پھر لڑنا پڑا تو نئے اور زبردست طریقے سے حملہ کریں گے۔جنگبندی معاہدے کے بعد تل ابیب میں قوم سے پہلے خطاب میں اسرائیلی وزیراعظم نے کہا کہ تمام مغویوں کی رہائی تک آرام سے نہیں بیٹھیں گے۔انہوں نے کہا کہ جنگ بندی ڈیل امریکی صدر جو بائیڈن اور نو منتخب ڈونلڈ ٹرمپ کے تعاون سے ہوئی، ڈیل کے پہلے مرحلے میں جنگ بندی عارضی ہے۔نیتن یاہو نے مزید کہا کہ جنگ بندی کا دوسرا مرحلہ بے نتیجہ رہا تو جنگ کا دوبارہ آغاز کردیں گے، اگر ہمیں لڑنا پڑا تو نئے اور زبردست طریقے سے پھر حملہ کریں گے۔اُن کا کہنا تھا کہ ہم نے ایرانی مزاحمت کو نقصان پہنچایا ہے، آگے بھی پہنچائیں گے.اپنی تقریر کے دوران اسرائیلی وزیرِ اعظم نتن یاہو نے 15 مہینے جاری رہنے والی جنگ پر بھی بات کی اور حماس کے سربراہ یحییٰ سنوار کی ہلاکت سمیت متعدد کارروائیوں کو اپنی عسکری کامیابی قرار دیا۔ان کا کہنا تھا کہ ’ہم نے مشرقِ وسطیٰ کا چہرہ بدل دیا‘ اور اس کے نتیجے میں آج حماس ہر محاذ پر ’مکمل تنہا‘ ہے۔ان کا کہنا تھا کہ جنگ بندی کے تحت اسرائیل حماس سے وہ شرائط منوانے میں بھی کامیاب ہوا ہے جو کہ مسلح تنظیم ماضی میں ماننے پر راضی نہیں تھی۔دوسری جانب مصر کا کہنا ہے کہ جنگ بندی کے معاہدے کے تحت پہلے مرحلے میں اسرائیل 1800 سے زیادہ فلسطینی قیدیوں کو حماس کی طرف سے یرغمال بنائے گئے 33 اسرائیلی شہریوں کی رہائی کے بدلے میں آزاد کرے گا۔مصر کی وزارتِ خارجہ کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ اسرائیل کی جانب 1890 فلسطینی قیدیوں کو رہا کیا جائے گا۔ خیال رہے حماس اور اسرائیل کے درمیان جنگ بندی کے معاہدے کا پہلا مرحلہ چھ ہفتوں پر محیط ہوگا۔مصر، قطر اور امریکہ نے حماس اور اسرائیل کے درمیان جنگ بندی سے متعلق مذاکرات میں مرکزی ثالث کا کردار نبھایا ہے۔ادھر انتہائی دائیں بازو کے اسرائیلی وزیر بین گویر نے استعفیٰ دے دیاہے۔اسرائیلی میڈیا کا کہنا ہے کہ اسرائیلی قومی سلامتی کے وزیر بین گویر نے جنگ بندی معاہدے کی مخالفت کی تھی۔اسرائیلی میڈیا کا یہ بھی کہنا ہے کہ غزہ جنگ بندی معاہدہ اتوار کی صبح سے نافذ العمل ہو رہا ہے