نئی دہلی: نیپال میں بادشاہت اور ہندو راشٹر کے حامیوں کے جمعہ کو زبردست احتجاج کیا جس کے بعد تشدد کو دیکھتے ہوئے کئی علاقوں میں کرفیو لگانا پڑا۔ نیپال پولیس نے بادشاہت کے حامیوں کو منتشر کرنے کے لیے آنسو گیس اور واٹر کینن کا استعمال کیا۔ عینی شاہدین نے بتایا کہ مظاہرین نے ایک گھر کو آگ لگا دی اور حفاظتی رکاوٹیں توڑنے کی کوشش کی۔ راج شاہی اور ہندو راشٹر کے ہزاروں حامیوں نے بادشاہ کی بحالی کا مطالبہ کرتے ہوئے "آؤ بادشاہ، قوم کو بچاؤ”، "بدعنوان حکومت کے خاتمے” اور "ہم بادشاہت واپس چاہتے ہیں” جیسے نعرے بھی لگائے۔
حالات بگڑتے دیکھ نیپال کے کھٹمنڈو کے ٹنکونے، سینامنگل اور کوٹیشور علاقوں میں کرفیو کا حکم دیا گیا ہے۔ پولیس والوں نے کہا، "کرفیو کے احکامات جاری کر دیے گئے ہیں، آپ سے درخواست ہے کہ جلد از جلد یہ علاقہ چھوڑ دیں۔”
نیپال کا قومی پرچم اور سابق بادشاہ گیانیندر شاہ کی تصاویر اٹھائے ہوئے مظاہرین نے ٹنکونے علاقے میں ایک گھر کو آگ لگا دی اور پولیس کے ساتھ جھڑپیں ہوئیں جب ان کی طرف سے لگائے گئے رکاوٹوں کو توڑنے کی کوشش کی۔ ایک عینی شاہد نے بتایا کہ جھڑپ کے دوران ایک شخص زخمی ہوا۔
دوسری طرف، سماج وادی فرنٹ کی قیادت میں ہزاروں کی تعداد میں بادشاہت مخالف بھریکوتی منڈپ میں جمع ہوئے اور "جمہوریہ زندہ باد”، "بدعنوان لوگوں کے خلاف کارروائی کریں” اور "بادشاہت کا خاتمہ” جیسے نعرے لگائے۔ نیپال کی کمیونسٹ پارٹی (ماؤسٹ سینٹر) اور سی پی این-یونیفائیڈ سوشلسٹ جیسی سیاسی جماعتیں بھی بادشاہت مخالف محاذ میں شامل ہوئیں۔ (سورس:این ڈی ٹی وی)