واشنگٹن ڈی سی
ہندوبالادستی اور مذہبی گروپوں کے ساتھ روابط رکھنے والی پانچ تنظیموں کو امریکہ میں کووڈ19کے امدادی فنڈ سے 83,0000لاکھ امریکی ڈالر موصول ہوئے۔ یہ رقم فنڈ اورقرض کے طور پر ملے ہیں۔ یونائیٹڈ اسٹیٹ اسمال بزنس ایڈمنسٹریشن نے جو ایک فیڈرل ایجنسی ہے۔ چھوٹے کاروباری اداروں اوربزنس چلانے والوں کی مدد کے طور پر ملی۔ ایس بی اے نے کورونا وائرس ریلیف‘اکنامک سیکورٹی ایکٹ کے اکنامک انجری ڈیزاسٹرلون ایڈواس‘دیز اسٹر اسٹنس لون(PAL) اور پے چیک پروٹیکشن پروگرام(p-p-p) کے ایک حصے کے طور پر دئیے۔
ان تینوں پروگرموں کا مقصد دنیا کی بدترین متاثرہ اقوام میں سے کووڈ19کے بحران کے دوران پریشان کاروباریوں کو معاشی راحت فراہم کرنا اور اپنی افرادی قوت کو ملازمت میں رکھنا۔
امریکہ کی وشوہندوپریشد: مانچسٹر میں قائم وشوہندوپریشد امریکہ نے پی پی پی کے تحت 1.50.000ایک امریکی ڈالر سے زائد اور ڈی ایل اے و ڈی اے ایل پروگراموں کے تحت 21,430ڈالر وصول کئے۔ VHPAکے ہندوستانی ہم منصب وشوہندوپریشد کو برسوں سے سینٹرل انٹلی جنس ایجنسی سی آئی اےنے ایک مذہبی عسکریت پسند کے طور پر نامزد کیا تھا۔ وی ایچ پی سنگھ کی ذیلی تنظیم ہے۔ سنگھ 1925میں یوروپ کے سخت گیر قوم پرستوں کی طرح تشکیل دی گئی تھی جس کا مقصد ملک میں نسلی ہندو اکثریتی ریاست تشکیل دینا۔ وشوہندو پریشد امریکہ جس کی ملک میں 21برانچیں ہیں وشوہندوپریشد سے قانونی طور پر علیحدہ ہونے کا دعوی کرتی ہے لیکن اس کی ویب سائٹ میں اس گروپ کے مشترکہ حصہ میں ایک ہی اقدارونظریات کا تذکرہ ہے۔وی ایچ پی اے 1980کی دہائی کے آخر میں پھلی پھولی جب ہندوستان میںبابری مسجد کے مقام پر رام مندر ہونے کادعوی سے متعلق تحریک چلائی جارہی تھی۔ ایس پی اے کے اعدادوشمار میں بتایا گیا ہے کہ کورونا وائرس کے تناظر میں الفینٹی فائونڈیشن جو سنگھ کی ذیلی تنظیم ہے کو امریکی فیڈرل فنڈ سے 51,872ڈالر ملے اس کے بانی راجیو ملہوترا ہیں۔
الفینٹی فائونڈیشن کے بانی راجیو ملہوترا دائیں بازو کے مصنف ہیں ۔ ان پردائیں بازو کے ہندوگروپوں کی تنقید کرنے والے ماہرین تعلیم اور اسکالروں کو نشانہ بنانے اور تفرقہ انگیز بیانات جاری کرنے کا الزام عائد کیاجاتا ہے۔ ان پر سرقہ کابھی الزام لگایاگیا ہے حالانکہ وہ جواہرلعل نہرو یونیورسٹی میںاعزازی پروفیسر مقرر ہوگئے۔ملہوترا کی فائونڈیشن محققین اور یونیورسیٹیوں کو ہندو قوم پرست نظریے کو فروغ دینے کے لئے گرانٹ فراہم کرتی ہے۔
(الجزیرہ کی رپورٹ پر مبنی)