ڈھاکہ:بنگلہ دیش میں شیخ حسینہ واجد کی سرکار گرنے اور ان کے فرار ہونے کے بعد اتھل پتھل جاری ہے ـ میڈیا رپورٹ کے مطابق آئین پر بھی سوال اٹھنے لگے ہیں ـ بتایا جاتا ہے کہ ملک کے اٹارنی جنرل محمد اسدالزماں نے ملک کے آئین میں ترمیم کی اپیل کی ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ آئین میں شامل سماجواد، بنگالی نیشنلزم، سیکولرزم جیسے الفاظ کو ہٹایا جانا چاہیے۔ اس کے علاوہ انھوں نے بنگ بندھو شیخ مجیب الرحمن کو بابائے قوم نامزد کرنے کی سہولت کو بھی ہٹانے کا مشورہ دیا ہے۔ اسدالزماں نے آئین کے آرٹیکل 8 سے متعلق دلیل پیش کی ہے کہ سوشلزم اور سیکولرزم بنگلہ دیش کی حقیقت سے میل نہیں کھاتے ہیں، کیونکہ یہاں پر 90 فیصد آبادی مسلم ہے۔ آرٹیکل 9 میں شامل بنگالی نیشنلزم لفظ کو ہٹانے سے متعلق انھوں نے کہا کہ یہ جدید جمہوری اصولوں کے لحاظ سے درست نہیں ہے۔ اس کے علاوہ اسدالزماں نے 30 جون 2011 کو بنگلہ دیشی پارلیمنٹ کی طرف سے پاس کیے گئے 15ویں آئین ترمیم، جس میں شیخ مجیب الرحمن کو بابائے قوم کہا گیا، کو بھی ہٹانے کا مشورہ دیا۔ اٹارنی جنرل کا کہنا ہے کہ آئین میں ان ترامیم کے بعد ملک جمہوریت اور اخلاقیات کا راستہ ہموار ہوگا۔ انھوں نے عوامی ریفرنڈم کی سہولت کو بھی بحال کرنے کی وکالت کی۔
اٹارنی جنرل اسدالزماں کا کہنا ہے کہ آئین کی 15ویں ترمیم کو برقرار رکھنا مکتی سنگرام، 1990 کی بغاوت اور 2024 کے انقلاب کے جذبہ کو کمزور کرتا ہے۔ انھوں نے یہ بھی کہا کہ آئین میں 15ویں ترمیم جمہوریت و قانون کی حکمرانی پر حملہ ہے۔ ساتھ ہی اس سے لوگوں کے درمیان تقسیم پیدا ہوتی ہے اور اس سے سیاسی استحکام رخنہ انداز بھی ہوتا ہے۔