نئی دہلی: دہلی کی ایک عدالت نے بدھ کو جے این یو کے سابق اسکالر عمر خالد کو 2020 کے شمال مشرقی دہلی فسادات کے پیچھے ایک بڑی سازش سے متعلق UAPA کیس میں عبوری ضمانت تو دے دی مگر کئی شرائط بھی لگادیں ۔ککڑڈوما عدالت کے ایڈیشنل سیشن جج سمیر باجپائی نے خالد کی 7 دن کی عبوری ضمانت منظور کی، جس سے انہیں خاندانی شادی میں شرکت کی اجازت دی گئی۔لائیو لا ء کے مطابق عبوری ضمانت کے ساتھ جو شرائط لاگو کی گئی ہیں وہ یہ ہیں :-
**خالد کیس کے سلسلے میں کسی گواہ یا کسی شخص سے رابطہ نہیں کریں گے–
**عدالت نے خالد کو عبوری ضمانت کی مدت کے دوران سوشل میڈیا استعمال نہ کرنے کی بھی ہدایت کی ہے –
**وہ صرف اپنے خاندان کے افراد، رشتہ داروں اور دوستوں سے ملیں گے –
**وہ اپنے گھر یا ان جگہوں پر رہیں گے جہاں شادی کی تقریبات منعقد ہوں گی۔ عمر خالد کو 3 جنوری 2025 کی شام کو متعلقہ جیل سپرنٹنڈنٹ کے سامنے خود کو سپرد کرنا ہوگا۔
واضح رہے کہ عمر خالد کو اکتوبر 2022 میں دہلی ہائی کورٹ نے ضمانت دینے سے انکار کر دیا تھا۔ اس کے بعد انہوں نے سپریم کورٹ سے رجوع کیا۔ خالد کی دوسری باقاعدہ ضمانت کی درخواست کو مسترد کرنے کو چیلنج کرنے والی اپیل دہلی ہائی کورٹ میں زیر التوا ہے۔ 2020 کی ایف آئی آر 59 دہلی پولیس کے اسپیشل سیل نے تعزیرات ہند 1860 اور غیر قانونی سرگرمیاں (روک تھام) ایکٹ 1967 کے تحت مختلف جرائم کے تحت درج کی تھی۔ کیس کے ملزمان طاہر حسین، عمر خالد، خالد سیفی، عشرت جہاں، میران حیدر، گلفشاں فاطمہ، شفاء الرحمان، آصف اقبال تنہا، شاداب احمد، تسلیم احمد، سلیم ملک، اور محمد۔سلیم خان،