نئی دہلی، 5 نومبر صدر جمعیۃ علماء ہند مولانا محمود اسعد مدنی نے یوپی مدرسہ بورڈ کی قانونی حیثیت کے سلسلے میں سپریم کورٹ کے فیصلے کا خیرمقدم کیا ہے اور اسے مدرسہ کمیونٹی کے لیے انصاف کی فتح قراردیا ہے ۔واضح ہو کہ آج سپریم کورٹ نے اپنے تا ریخی فیصلے میں اتر پردیش مدرسہ بورڈ کی حیثیت پر مہر لگادی ہے۔ مولانا مدنی نے اس فیصلے کو خوش آئندبتاتے ہوئے کہا کہ یہ فیصلہ ہندستانی مسلمانوں اور خاص طور پر مدرسوں سے وابستہ افراد کے لیے تسلی بخش اور حوصلہ افزائی کا باعث بھی ہے۔ ہم اسے صرف مدرسہ بورڈ کے تناظر میں نہیں دیکھ رہے ہیں، بلکہ اس میں مدرسوں کے خلاف منفی مہم چلانے والے سرکاری اور غیر سرکاری عناصر کے لیے ایک واضح پیغام بھی پوشیدہ ہے جو ملک کے آئین کی پروا کئے بغیر ایک تعلیمی نظام کے سلسلے میں شب و روز جھوٹا پروپیگنڈا چلاتے ہیں ۔
مولانا مدنی نے کہا کہ یہ لگاتار شکایت رہی ہے کہ نچلی عدالتیں اپنے فیصلوں میں توازن برقرار رکھ نہیں پاتیں اور اکثر پولس اور سرکاری موقف پر فیصلہ کرتی ہیں ۔ آج سپریم کورٹ نے ہائی کورٹ کے فیصلے کو بدل کر آئینی اصولوں کی پاسداری کو یقینی بنایا ہے۔
مولانا محمود مدنی نے چیف جسٹس آف انڈیا کے اس تبصرے "جیو اور جینے دو” پر زور دیتے ہوئے کہا کہ اس جملے کی گہرائی سمجھنا ہر ہندوستانی کے لیے ضروری ہے۔ اس فیصلے سے ملک میں ایک پیغام جانا چا ہیے کہ ملک کے سبھی طبقے کو جینے کا یکساں حق حاصل ہے، بالخصوص آج مسلمان جس طرح خود کو علیحدہ اور بے بس محسوس کررہا ہے، جس طرح فرقہ پرست طاقتیں اور اقتدار میں بیٹھے ہوئے حکومت کے کئی وزراء کھلے عام تشدد کی اپیل کررہے ہیںاور مدرسو ں کے وجود کو بوجھ بنا کر پیش کررہے ہیں، اس پس منظر میں سپریم کورٹ کا یہ بیان نہایت اہم نصیحت کا حامل اور ملک کے لو گوں کو بیدا ر کرنے والا ہے ۔مولانا مدنی نے اس موقع پر یو پی مدرسہ ٹیچرز ایسوسی ایشن کی عدالتی کوششوں کی ستائش کی اور اس فیصلےکو ان کی محنتوں کا پھل بتایا ۔(سورس:پریس ریلیز)