ہزاروں کسانوں نے اتوار کو چندی گڑھ کے قریب موہالی میں ایس ایس پی آفس میں معطل سی آئی ایس ایف کانسٹیبل کلوندر کور کی حمایت میں مظاہرہ کیا۔ کلوندر پر چندی گڑھ ہوائی اڈے پر بی جے پی ایم پی اور اداکارہ کنگنا رناوت کو تھپڑ مارنے کا الزام ہے۔ کلوندر کو سی آئی ایس ایف نے فوری طور پر معطل کر دیا تھا۔ حالانکہ اس معاملے میں کلوندر کا اپنا موقف ہے، لیکن کوئی ان کی بات نہیں سنتا۔ کلوندر کے ساتھ ہونے والی ناانصافی پر کسان یونینوں نے آواز اٹھانا شروع کر دی ہے۔ اتوار کو جب کسان مزدور سنگھرش سمیتی، بی کے یو دوآبہ، گنا سنگھرش سمیتی، بی کے یو آزاد، دوآبہ کسان سمیتی آزاد اور دیگر کے سینکڑوں یونین ممبران احتجاج کرنے نکلے تو کلوندر کا کنبہ ان کے ساتھ تھا۔ کلوندر کے والدین کے علاوہ بھائی شیر سنگھ نمایاں ہیں۔
کنگنا کے ساتھ پیش آنے والے مبینہ واقعے کو کوئی بھی درست نہیں ٹھہرا رہا، لیکن لوگ کنگنا کے بیان پر اعتراض کر رہے ہیں اور اسی وجہ سے کلوندر کی حمایت میں بھی اضافہ ہو رہا ہے۔ اس واقعے کے بعد کنگنا نے کہا تھا کہ پنجاب میں دہشت گردی بڑھ رہی ہے۔ اس سے پہلے بھی کنگنا نے پنجاب کے کسانوں کو دہشت گرد خالصتانی کہا تھا اور یہ بھی کہا تھا کہ احتجاج کرنے والی خواتین کو 100 روپے دے کر بلایا تھا۔
سینکت کسان مورچہ کے رہنما سرون سنگھ پنڈھیر نے کہا کہ ’’ہمارا ماننا ہے کہ کسی بھی رکن پارلیمنٹ یا اداکار کو دوسروں کی ماؤں اور بہنوں کے بارے میں برا بھلا کہنے کا حق نہیں ہے۔ پنجاب حکومت کنگنا رناوت کی حرکتوں کا نوٹس لے اور ان کے خلاف مقدمہ درج کرے۔ پنجابیوں اور کسانوں کی تحریک کے خلاف نفرت انگیز زبان استعمال کرنے والوں کے خلاف اس انصاف مارچ میں بڑی تعداد میں لوگ شریک ہیں۔
کسانوں نے اسے انصاف مارچ کا نام دیا ہے۔ کنگنا کو تھپڑ مارنے کا واقعہ 6 جون کو چندی گڑھ ایئرپورٹ پر پیش آیا تھا۔ کانسٹیبل کلوندر کور نے الزام لگایا تھا کہ کنگنا نے کسانوں کی تحریک میں حصہ لینے والوں کے خلاف فحش باتیں کی تھیں۔ ایک ویڈیو میں کانسٹیبل کو یہ کہتے ہوئے سنا گیا کہ کنگنا نے کسانوں کے احتجاج میں شریک خواتین پر 100 روپے لینے کا الزام لگایا تھا اور اس میں میری ماں بھی شامل تھی۔ اس سلسلے میں کسان لیڈر بھی کانسٹیبل کی حمایت میں آگئے ہیں۔ راکیش ٹکیت نے کہا ہے، ‘ہم سب اس خاندان اور بیٹی کے ساتھ ہیں۔’