اتر پردیش کے سنبھل میں تشدد کے معاملے میں پولیس نے ایک ہزار سے زیادہ صفحات کی چارج شیٹ داخل کی ہے۔ صدر کوتوالی اور سنبھل پولس تھانوں کے تحت درج چھ ایف آئی آر میں 79 نامزد لوگوں کو ملزم بنایا گیا ہے ان کے خلاف ہنگامہ آرائی، آتش زنی، پتھراؤ اور فائرنگ جیسی سنگین دفعات کے تحت مقدمہ درج کیا گیا ہے۔
اس سے قبل پولیس نے 3 خواتین سمیت 79 ملزمان کو گرفتار کیا تھا۔ گزشتہ سال 24 نومبر کو جامع مسجد کے سروے کے خلاف احتجاج میں تشدد پھوٹ پڑا تھا۔ اس کیس سے جڑے ان چھ معاملات میں چار لوگوں کی موت کا ذکر ہے۔ یہ بھی کہا گیا ہے کہ 29 پولیس اہلکار زخمی ہوئے۔ تشدد میں ایک کروڑ روپے سے زیادہ کی املاک کا نقصان ہوا۔
چارج شیٹ میں منظم جرائم اور غیر ملکی فنڈنگ کی بھی بات کی گئی ہے۔ ‘ہندوستان ٹائمز’ کی ایک رپورٹ کے مطابق اس معاملے میں دبئی میں رہنے والے ایک مفرور ‘شارق ساٹھا’ کا نام بھی سامنے آیا ہے۔ پولیس تفتیش کے مطابق ساٹھا نے یہ سازش رچی تھی۔ اس کے دو ساتھیوں ملا افروز اور محمد وارث کو پولیس نے گرفتار کر لیا۔ اس کے بعد ساٹھا کا نام سامنے آیا۔ الزام ہے کہ اس نے اپنا تسلط قائم کرنے کے لیے علاقے میں بدامنی پھیلانے کی سازش کی۔
پولیس نے اس معاملے میں ڈھائی ہزار سے زیادہ نامعلوم لوگوں کو ملزم بنایا ہے۔ سنبھل سے سماج وادی پارٹی کے ایم پی ضیاء الرحمان برق اور سنبھل کے ایم ایل اے اقبال محمود کے بیٹے سہیل اقبال کے نام بھی ایف آئی آر میں شامل ہیں۔