*جمعیۃ علماء ہند کی قانونی جدوجہد رنگ لائی:
*صدر جمعیۃ مولانا محمودمدنی نے وکیلوں کی ستائش کی اور اہل خانہ کو مبارک باد پیش کی*
نئی دہلی، 14 اگست :آج دہلی کی کرکرڈوما کورٹ کے معزز ایڈیشنل سیشن جج جسٹس پروین سنگھ نے کیس 78/20تھانہ دیال پور میں ماخوذ تین بے قصور شہریوں ارشاد، عقیل عرف پاپڑ اور رئیس خان کو لوٹ مار، آگ زنی اور املاک کو نقصان پہنچانے کے تمام الزامات سے بری کر دیا۔یہ مقدمہ دہلی فسادات کے دوران درج ان درجنوں مقدمات میں سے ایک تھا، جن میں بے گناہ شہریوں کو محض شبہ اور تعصب کی بنیاد پر پھنسا دیا گیا تھا۔ اس کیس میں جمعیۃ علماء ہند کی طرف سے ایڈووکیٹ سلیم ملک نے ارشاد کی طرف سےپیش ہو کر مضبوط دلائل، شواہد اور گواہیوں کی روشنی میں عدالت کو قائل کیا کہ ملزمان کے خلاف الزامات بے بنیاد ہیں اور زیادہ تر شواہد مشکوک اورگمراہ کن نیت سے پیش کیے گئے ہیں ۔
واضح ہو کہ صدر جمعیۃ علما ء ہند مولانا محمود اسعد مدنی کی قیادت میں گزشتہ پانچ سالوں سے جمعیۃ کی لیگل ٹیم مسلسل صبر آزما قانونی جدوجہد کے ذریعہ ان بے قصوروں کا مقدمہ لڑرہی ہے ۔2020 میں دہلی فساد کے فوری بعد جمعیۃ نے متاثرین کو دو محاذوں پر تعاون وامداد فراہم کی تھی ۔ اولا ًراحت و بازآبادکاری کے تحت متاثرہ خاندانوں کو مالی امداد، رہائش اور روزگار کی بحالی میں مدداور متاثرہ مکانات کی تعمیر پر توجہ دی گئی ۔ اس کے تحت جمعیۃ علماءہند نے 166 مکانات تعمیر کرائے اور 11مساجد اور 274دکانوں کی مرمت کرائی گئی جس کی نگرانی مولانا محمد حکیم الدین قاسمی ناظم عمومی جمعیۃ علماء ہند نے کی جب کہ دوسرے قانونی محاذ پر مقدمات کی پیروی، ضمانتیں اور اب بے گناہوں کی رہائی کے لیے بھر پور جدوجہد جاری ہے ۔اس وقت جمعیۃ علماء ہند264مقدمات میں پیروی کر رہی ہے۔586 ضمانتوں کے حصول کے علاوہ 85 بے گناہ شہری عدالتوں سے باعزت بری ہو چکے ہیں۔اس کی نگرانی مولانا نیاز احمد فاروقی سکریٹری جمعیۃعلما ء ہند کررہے ہیں ۔
آج کے فیصلے پر اظہار خیال کرتے ہوئے جمعیۃ علماء ہند کے صدر مولانا محمود اسعد مدنی نے وکیلوں کی جد وجہد کی ستائش کی اور اہل خانہ کو مبارک باد پیش کرتے ہوئے کہا کہ یہ فیصلہ اس بات کا ثبوت ہے کہ اگر صبر، استقلال اور قانونی دائرے میں رہتے ہوئے لڑائی لڑی جائے تو انصاف ضرور ملتا ہے۔








