امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ بھارت کے ساتھ تجارت اور ٹیرف کے معاملے پر کیا چاہتے ہیں؟ ان کا کھیل آخر کیا ہے اور دماغ میں چل کیا رہا ہے؟ ا یک طرف، ٹرمپ بھارت-امریکہ تجارتی معاہدے پر جاری مذاکرات کے کامیاب نتائج کی امید ظاہر کر رہے ہیں، وہیں پی ایم مودی کو اپنا بہت اچھا دوست قرار دے رہے ہیں۔ دوسری جانب ٹرمپ نے کہا ہے کہ اگر یورپی ممالک نے بھی ایسے ہی ٹیرف بم پھوڑے تو امریکا روس سے تیل خریدنے والے ممالک یعنی بھارت اور چین پر تعزیری ٹیرف میں 100 فیصد اضافہ کر دے گا۔ ڈونلڈ ٹرمپ نے یورپی یونین (EU) سے کہا ہے کہ وہ روس پر دباؤ بڑھانے کے لیے بھارت اور چین پر 100 فیصد تک ٹیرف عائد کرنے میں امریکہ کا ساتھ دیں۔
فنانشل ٹائمز financial times کی ایک رپورٹ کے مطابق، ٹرمپ نے یہ مطالبہ منگل کو واشنگٹن میں جمع ہونے والے امریکی اور یورپی یونین کے اعلیٰ حکام کے درمیان ہونے والی ایک میٹنگ میں کیا، جس میں یوکرین میں اس کی جنگ کے لیے ماسکو کی اہم فنڈنگ کو روکنے کے طریقوں پر بات چیت کی گئی۔ "ہم یہ کرنے کے لیے تیار ہیں، ابھی کرنے کے لیے تیار ہیں، لیکن ہم یہ صرف اس صورت میں کریں گے جب ہمارے یورپی شراکت دار ہمارے ساتھ شامل ہوں،” ٹرمپ نے میٹنگ میں کہا، رپورٹ میں ایک امریکی اہلکار کا حوالہ دیتے ہوئے کہا گیا۔دوسری طرف اس کے برعکس ٹرمپ نے کہا کہ امریکہ اور ہندوستان دونوں ممالک کے درمیان "تجارتی رکاوٹوں” کو دور کرنے کے لیے بات چیت جاری رکھے ہوئے ہیں۔ اپنے سوشل میڈیا پلیٹ فارم، ٹروتھ سوشل پر ایک پوسٹ میں، ٹرمپ نے لکھا، "مجھے یہ اعلان کرتے ہوئے خوشی ہو رہی ہے کہ ہندوستان اور امریکہ ہمارے دونوں ممالک کے درمیان تجارتی رکاوٹوں کو دور کرنے کے لیے بات چیت جاری رکھے ہوئے ہیں۔ میں آنے والے ہفتوں میں اپنے بہت اچھے دوست، وزیر اعظم مودی سے بات کرنے کا منتظر ہوں، مجھے یقین ہے کہ ہمیں اپنے دونوں ملکوں کے لیے ایک عظیم نتیجے پر پہنچنے میں کوئی دقت نہیں ہوگی!”








