امریکہ کے نومنتخب صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ایک بار پھر اپنے اس وعدے کا اعادہ کیا ہے کہ وہ امریکی فوج کو مضبوط کریں گے اور روس کی یوکرین میں جنگ کا خاتمہ کریں گے۔ انہوں نے اپنے اس وعدے کا اعادہ جمعرات کے روز کیا ہے۔
نومنتخب صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اپنی انتخابی مہم ‘امریکہ سب سے پہلے’ کی بنیاد پر تشکیل کردہ خارجہ پالیسی دینے کے وعدے پر چلائی ہے۔ وہ اس سے پہلے یہ وعدہ کر چکے ہیں کہ روس اور یوکرین کی جنگ کو ختم کرنے کا معاہدہ کرائیں گے۔ تاہم انہوں نے اپنے اس وعدے کے سلسلے میں تفصیلات نہیں دی ہیں۔ انہوں نے انتخابی مہم کے دنوں میں مشرق وسطیٰ میں جاری خونریزی بھی ختم کرنے کا وعدہ کیا تھا۔
ٹرمپ کا کہنا تھا کہ ‘ ہم اپنے اس عظیم ملک کو کم ٹیکسوں کے ساتھ اور مضبوط فوج کے ساتھ واپس پہلے والے مقام پر لائیں گے۔ ‘ ان کا کہنا تھا ‘ہم اس سے پہلے ایک بار ایسا کر چکے ہیں اب ہم دوبارہ ایسا کریں گے۔’
ٹرمپ فلوریڈا میں امریکہ فرسٹ پالیسی انسٹیٹیوٹ کے زیر اہتمام منعقدہ گالا میں خطاب کر رہے تھے۔ یہ گالا ٹرمپ کے ‘مار اے لاگو’ ریزارٹ میں منعقد کیا گیا۔ ٹرمپ نے کہا ‘ ہم مشرق وسطیٰ پر کام کرنے جا رہے ہیں۔ نیز ہم روس اور یوکرین کی جنگ رکوانے کے لیے بھی بہت مشکل کام کرنے جا رہے ہیں۔ اس جنگ کو ختم ہونا چاہیے۔’
نو منتخب صدر نے افغانستان سے امریکہ کی واپسی کو دو دہائیوں بعد اس طرح واپس آنے کو تنقید کا نشانہ بنایا کہ اس کے بعد طالبان بر سر اقتدار آگئے۔ یاد رہے امریکی فوج نے اگست 2021 میں کابل خالی کر دیا تھا، جس کے ساتھ ہی امریکہ کی قائم کردہ اشرف غنی حکومت بھی ملک سے بھاگ گئی اور طالبان پھر سے کابل کے حکمران بن گئے۔
ڈونلڈ ٹرمپ کے دوبارہ صدر منتخب ہونے سے یہ لگتا ہے کہ وہ یوکرین میں جاری جنگ کو ختم کرنے میں کامیاب رہیں گے۔ اڑھائی سال سے زیادہ عرصے پر پھیلی اس جنگ میں اب تک امریکہ یوکرین کو کئی ارب ڈالر کی امداد دے چکا ہے۔ تاکہ روس کا مقابلہ کر سکے