انقرہ: ترک صدر رجب طیب اردوان نے کہا کہ ان کی حکومت نے غزہ کی پٹی میں جاری نسل کشی کے باعث اسرائیل سے تمام تعلقات منقطع کر لیے ہیں۔
سعودی عرب اور آذربائیجان کے اپنے دوروں کے بعد 13 نومبر کو صحافیوں سے بات کرتے ہوئے اردوان نے کہا، "میری قیادت میں جمہوریہ ترکی کی حکومت اسرائیل کے ساتھ تعلقات کو مزید جاری یا وسعت نہیں دے گی۔”
انہوں نے فلسطین میں اسرائیل کے اقدامات پر ترکی کے سخت ردعمل پر زور دیا اور وزیراعظم بنجمن نیتن یاہو کو نسل کشی کے لیے جوابدہ ٹھہرانے کا عہد کیا۔ اردوان نے فلسطین اور لبنان میں اسرائیل کی بڑھتی ہوئی جارحیت پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ اسلحے اور گولہ بارود کی سپلائی سے صورتحال مزید خراب ہو جائے گی۔
اکتوبر 2023 سے، ترکی غزہ میں اسرائیل کے اقدامات کی پرزور آواز سے مذمت کر تا رہا ہے،لیکن عملی قدم نہ اٹھانے پر اس کی سخت تنقید کی جارہی تھی ـ مزید تفصیلات کا انتظار ہےـ۔
مئی میں ترکی نے 54 اشیا کی برآمدات محدود کرنے کے باوجود اسرائیل کے ساتھ تجارت بند کر دی۔ تاہم غزہ پر اسرائیل کی جارحیت بلا روک ٹوک جاری رہی غزہ کی وزارت صحت کے مطابق، 7 اکتوبر 2023 کو جنگ شروع ہونے کے بعد سے، غزہ پر اسرائیل کے حملے کے نتیجے میں 43,712 فلسطینی ہلاک اور 103,258 زخمی ہو چکے ہیں۔ کم از کم 10,000 افراد لاپتہ ہیں جن کے بارے میں خیال کیا جاتا ہے کہ وہ مردہ ہیں اور ملبے کے نیچے دبے ہوئے ہیں۔ (ایجنسیوں کی معلومات کے ساتھ)