اترپردیش کی افسر شاہی میں جات اور خاص کمیونٹی کے خلاف کتنا شہر بھرا ہے اس کا اندازہ محکمہ پنچایتی راج کی طرف سے جاری کردہ اس خط سے ہوسکتا ہے جو ریاست کے تمام ضلع مجسٹریٹوں، ڈویژنل ڈپٹی ڈائریکٹروں اور ضلع پنچایت راج افسران کو بھیجا گیا ہے۔ اس میں ریاست کی 57 ہزار سے زیادہ گرام پنچایتوں کی سرکاری اراضی کو ناجائز قبضوں سے آزاد کرانے کی ہدایات دی گئی تھیں۔ خط میں خاص طور پر یادو اور مسلم مذہب کے لوگوں کے قبضے کا ذکر کیا گیاـ یہ الگ بات ہے کہ معاملہ اجاگر ہونے پر وزیراعلی آدتیہ ناتھ نے ایکشن لیا ـ اس حکم کو جانبدارانہ اور ناقابل قبول سمجھتے ہوئے اسے فوری طور پر منسوخ کرنے کا حکم دیا گیا ہے۔ اس کے علاوہ جوائنٹ ڈائریکٹر (پنچایتی راج) سریندر ناتھ سنگھ، جو اس حکم کے ذمہ دار ہیں، کو معطل کر دیا گیا ہے۔یہ بات نوٹ کی گئی کہ اس افسر نے گرام پنچایت کی زمین سے غیر قانونی تجاوزات کو ہٹانے کے عمل کو ایک خاص ذات اور مذہب سے جوڑنے کی ہدایت کی گئی تھی۔
حکومت کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ وزیر اعلیٰ نے یہ ہدایت بھی کی ہے کہ مستقبل میں ایسی زبان جو سماجی ہم آہنگی کو متاثر کرتی ہو، کسی بھی سرکاری خط و کتابت میں استعمال نہ کی جائے۔ چیف منسٹر نے عہدیداروں کو یہ تنبیہ بھی کی ہے کہ حکومت کی جانب سے کوئی بھی فیصلہ لیتے وقت آئینی اقدار، غیر جانبداری اور انتظامی ضابطے کی مکمل پاسداری کی جائے۔








