لکھنؤ:(ایجنسی)
کہتے ہیں ،نام میں کیا رکھا ہے ، لیکن ہر کوئی اس سے اتفاق نہیں رکھتا۔ بھارت کی سیاسی تاریح میں شہروں کے نام بدلنے کی روایت سیکڑوں سال پرانی ہے ۔ پرانے زمانے میں راجہ- مہاراجہ خوش ہوتے تھے، تب نام بدل دیا کرتے تھے ، مغلوں نے اسی روایت کے تحت بے شمار نام بدل ڈالے، ان کے بعد آئے انگریزحکمرانوں نے بھی اس روایت کو قائم رکھا ۔ آج بھی بہت سے ہل اسٹیشنوں کے نام انگریزوں کے گورنر جنرل اور وائسرائے کے نام پر ملیں گے۔ اگر ہم اتر پردیش کی حالیہ تاریخ پر نظر ڈالیں تو بہوجن سماج پارٹی اور سماج وادی پارٹی بھی پیچھے نہیں ہیں۔ یوگی آدتیہ ناتھ نے اپنی پہلی میعاد میں بھی کئی جگہوں کے نام بدلے تھے۔ اب وہ ریاست کے 12 اضلاع اور شہروں کے نام تبدیل کرنے جا رہے ہیں۔ بتایا جا رہا ہے کہ اس سلسلے میں تجویز کا مسودہ بھی تیار کر لیا گیا ہے۔
یوگی آدتیہ ناتھ حکومت ریاست کے جن مقامات کے نام بدلنے کی تیاری میں ہے ، وہ ہے۔ علی گڑھ ،سنبھل، فرخ آباد، سلطان پور، فیروز آباد، شاہجہاں پور، آگرہ، مین پوری، غازی پور، دیوبند، رسول آباد اور سکندرا شامل ہیں۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ اس حوالے سے ڈرافٹ تیار کر لیا گیا ہے۔ جلد ہی اسے یوگی کابینہ کی میٹنگ میں منظوری کے لیے پیش کیا جا سکتا ہے۔ وہاں سے مہر ملنے کے بعد اسے یوپی کے آئندہ بجٹ اجلاس میں اسمبلی میں پیش کیا جا سکتا ہے۔ نام کی تبدیلی کے لیے اسمبلی سے قرارداد پاس ہونے کے بعد اسے گورنر کو بھیجا جاتا ہے۔ گورنر کی مہر کے بعد یونین وزارت داخلہ کے پاس جاتی ہے اور پھر ریاستی حکومت نوٹیفکیشن جاری کرکے نام تبدیل کرتی ہے۔
وزیر اعلیٰ کے دفتر سے موصولہ اطلاع کے مطابق نئے تجویز کردہ نام علی گڑھ سے آریہ گڑھ، سنبھل سے پرتھوی راج نگر، فرخ آباد سے پنچال نگر، سلطان پور سے کش بھون پور، فیروز آباد سے چندر نگر، آگرہ سے اگرون، مین پوری سے میانپوری، غازی پور سے گڑھی پوری ،دیوبند سے دیوورند پور، رسول آباد سے دیوگڑھ اور سکندرا سے آدرش نگر۔ یوگی کا ماننا ہے کہ پرانی شناخت کو بحال کرنے کے لیے ایسے قدم اٹھانا ضروری ہے۔ یوگی آدتیہ ناتھ نے اپنے پچھلے دور حکومت میں بھی کچھ جگہوں کے نام بدلے تھے، جیسے کمبھ میلے سے پہلے الہ آباد کو تبدیل کر کے پریاگ راج کر دیا گیا تھا۔ فیض آباد سے ایودھیا، مغل سرائے ریلوے اسٹیشن سے پنڈت دین دیال اپادھیائے اسٹیشن، گورکھپور کے اردو بازار سے ہندی بازار، ہمایوں پور سے ہنومان نگر، مینا بازار سے مایا بازار اور علی نگر سے آریہ نگر کیا گیا تھا ۔
سماج وادی پارٹی اور بہوجن سماج پارٹی بھی نام بدلنے میں پیچھے نہیں رہیں۔ 2007 میں مایاوتی کے وزیر اعلیٰ بننے کے بعد، لکھنؤ کے کنگ جارج میڈیکل کالج کا نام چھترپتی شاہو جی مہاراج رکھ دیا گیا تھا۔ سنبھل کو بھیم نگر، شاملی کو پربدھ نگر اور ہاپوڑ کو پنچ شیل نگر بنا دیا تھا۔ 2012 میں اکھلیش یادو نے وزیر اعلیٰ بن کر پرانے ناموں کو بحال کردیا۔
2012 اور 2022 کے درمیان 11 اضلاع کے نام بدلے گئے، جن میں سے 9 نام اکھلیش یادو نے بدلے، باقی دو نام یوگی آدتیہ ناتھ نے اپنے پہلے دور میں بدلے۔ آزاد ہندوستان کی سیاسی تاریخ میں نام بدلنے میں کانگریس سب سے آگے رہی ہے۔ آپ کو بتاتے چلیں کہ ہندوستان میں کانگریس کے تین بڑے لیڈروں جواہر لعل نہرو، اندرا گاندھی اور راجیو گاندھی کے نام پر 98 تعلیمی ادارے، 64 سرکاری اسکیمیں، 52 ایوارڈز، 74 سڑکیں اور عمارتیں، 39 اسپتال، 19 اسٹیڈیم، 15 نیشنل سنچری ہیں۔